مرے آقا کے جو نقشِ کفِ پا دیکھ لیتے ہیں | نعت شریف

بارگاہ رسالت میں عقیدت کے پھول نعتیہ کلام کی شکل میں

0 6

مرے آقا کے جو نقشِ کفِ پا دیکھ لیتے ہیں
وہ فردوسِِ بریں جانے کا رستہ دیکھ لیتے ہیں

اُنہیں پھر چاند تکنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی
محمد مصطفےٰ کا جو بھی چہرہ دیکھ لیتے ہیں

اُنہیں بے نور لگتے ہیں فلک پر چاند تارے بھی
مرے مدنی کے جو پاؤں کا تلوا دیکھ لیتے ہیں

نظارے بھُول جاتے ہیں وہ سب رنگین دنیا کے
شہِ بطحا کا جو اک بار روضہ دیکھ لیتے ہیں

تڑپ جاتے ہیں اُس دم عاشقوں کے قلب سینوں میں
اُدھر طیبہ کو جاتا جب سفینہ دیکھ لیتے ہیں

سبھی بے رنگ لگتے ہیں نظارے اُن کو دنیا کے
دیارِ شاہِ بطحا کا جو نقشہ دیکھ لیتے ہیں

دعائیں مانگتے ہیں حاضری کی بارہا صفدر
وہ جو اک بار بھی شہرِ مدینہ دیکھ لیتے ہیں

 

مرے آقا کے جو نقشِ کفِ پا دیکھ لیتے ہیں
وہ فردوسِِ بریں جانے کا رستہ دیکھ لیتے ہیں

 

 

اگر آپ مزید حمدیہ اشعار، نعت شریف یا  شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.