غموں میں بھی رہِ الفت کے راہی غم نہیں کرتے | غم پر اردو شاعری
غموں میں بھی رہِ الفت کے راہی غم نہیں کرتے
خوشی کےجال میں بھی شوقِ منزل کم نہیں کرتے
ہماری ہر خوشی کے واسطے جس نے لہو بیچا
کم ازکم اُس کی پلکیں جانوربھی نم نہیں کرتے
پتا ہےہم کسی کےدل میں رہنےکےنہیں قابل
تبھی سجنے سنورنے کا تکلف ہم نہیں کرتے
سفرمیں خواہشوں کا بوجھ اٹھا رکھا ہےکیوں تم نے؟
گل و لالہ کبھی بھی خواہشِ شبنم نہیں کرتے
ستم گر، کیا ترے آبا نے بتلایا نہیں تجھ کو ؟
حسینی کٹ تو سکتے ہیں مگر سر خم نہیں کرتے
کبھی پھولوں سے مر جاتے ہیں بیمارِ وفا "زائر”
کبھی وہ سنگ باری میں بھی آنکھیں نم نہیں کرتے
غموں میں بھی رہِ الفت کے راہی غم نہیں کرتے
خوشی کےجال میں بھی شوقِ منزل کم نہیں کرتے
شاعری : محمد زبیر زائر
اگر آپ مزید ادس اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں