بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہےاپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے گھوڑوں کی نعلوں کے نیچے سر دو آج بھگوڑوں کےکھولے رکھو آج دہانے
best urdu poetry sad
دنیا کے اس جہاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں ویران گلستاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں سارے ستارے روشن جس کے بہت ہی زیادہ اس پیاری کہکشاں میں
شبِ سیاہ میں کچھ اِس لیے عیاں تھے ہم زمیں پہ پھیلی ہوئی گَردِ کہکشاں تھے ہم چراغ اور ہَوا میں نہ تھا گُریز کوئی اک ایسی طرزِ ضیافت کے
دشمن و یار کچھ نہیں دیکھا میں نے اس بار کچھ نہیں دیکھا دُھند کو چیرتے ہوئے گزرا کیا ہے اُس پار،کچھ نہیں دیکھا
ستم شعار زمانے نے حوصلے نہ دیے رہِ سیاہ پہ پھینکا ، مگر دیے نہ دیے بہت سے واقعے ایسے گزر گئے ہیں کہ جو ترے جمال کی عادت نے
رائیگانی کا دکھ سمجھتے ہو ؟ بے زبانی کا دکھ سمجھتے ہو؟ ساتھ رہتے ہیں مل نہیں سکتے آگ پانی کا دکھ سمجھتے ہو؟
اشک کیوں آنکھوں سے جاری ہے بتاؤں کیسے زندگی کیسے گزاری ہے بتاؤں کیسے تیری یادوں کو جو سینے میں لیۓ پھرتا ہوں کس قدر بار یہ بھاری ہے بتاؤں
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں جیسے قسطوں میں مر رہا ہوں میں سارے احباب ہیں خفا مجھ سے حق بیانی جو کر رہا ہوں میں
غم کی دہلیز پہ تنہا ہوں میاں کوئی نہیں مجھ کو لگتا ہے بھلائی کا نشاں کوئی نہیں در بدر ایسے بھٹکتا ہوں ، مکاں کوئی نہیں اے خدا تیرے
ہر جگہ ایسے رویے میں کہاں بولتا ہوں جس جگہ بولنا بنتا ہے وہاں بولتا ہوں خود سے لڑتا ہوں جھگڑتا ہوں بھلے جیسے مگر میں ترے ساتھ محبت کی
Load More