بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہےاپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے گھوڑوں کی نعلوں کے نیچے سر دو آج بھگوڑوں کےکھولے رکھو آج دہانے
urdu poetry
ملالِ نقشِ ماضی سے بھری ہےہمارے فون کی جو گیلری ہے محبت ایک ایسی نوکری ہےغم و آلام جس کی سیلری ہے اُسی کی بات سچی ہے کھری ہےکہ جس
ماں تیری عظمتوں پر خود کو نثار کردوں میں تیرے نام اپنے لٙیْلُ و نٙہار کردوں قدموں کی خاک تیرے پھر بھی نہ بن سکوں گا چاہے میں اپنی ہستی
دم توڑتی ہیں حسرتیں پل پل مرے دل میں ہر لمحہ مچی رہتی ہے ہلچل مرے دل میں
تاجدارِ حرم، رب کا پیار آپ ہیں دلنشیں ، بہتریں ، باوقار آپ ہیں کتنے دلکش ، حسیں ، مہ جبیں ، نازنیں ہاں ! خدا کی قسم ، شاندار
فانی دنیا سے پیار کر بیٹھے اس کو سر پر سوار کر بیٹھے تم محبت کیوں اس سے کرتے ہو؟ دل کو اپنے بیمار کر بیٹھے دھوکہ کھایا ہے اس
نم ہوا خود نہ کوئی موج نتھاری تو نے عمر کس دجلۂ حیرت میں گزاری تو نے رحم ہر شخص کی آنکھوں میں نظر آتا ہے دیکھ حالت جو بنا
تم پر یہ بالیقین ہے احسان کر دیا رب نے تمہیں بھی حافظ قران کر دیا خوش قسمتی ہے تیری خدا نے عطا یہ کی محفوظ تیرے سینے میں فرقان
رسول پاک کے ساتھی صحابہ خوبصورت ہیں وہ راہ حق کے سب راہی ، صحابہ خوبصورت ہیں رضائے رب ملی سب کو یقینا میرا ایماں ہے مہاجر ہوں یا انصاری
مشکل کشا ہمارا حاجت رواء ہمارا کوئ نہیں ہے یارب تیرے سوا ہمارا تُو کل جہاں کا خالق تُو کل جہاں کا مالک تُو رازقِ دوعالم رب العُلیٰ ہمارا
Load More