کسی کو مال کی چاہت، کوئ ہے یار کا عاشق
مجھے الفت محمد سے، میں ہوں سرکار کا عاشق
اترتے ہیں ملائک بھی جہاں پر با ادب ہوکر
میں اس دربار کا شائق میں اس دربار کا عاشق
ہے آج ہوا دین سے کیوں دور مسلمان
ہے آج بھلا کیوں نہیں سینوں میں وہ ایمان
کم ہو گئی مسجد سے وہ اذکار و تلاوت
ہر فرد موبائل میں ہوا محوِ ریاضت
اللہ کو بھلا دینے کا کیسا ہے یہ سامان
وہ ہیں خیرالبشر، وہ ہیں خیر الامم
سرورِ دو جہاں محترم محترم.....!
ان کے دیدار کی دل میں حسرت رہی
ان کے اصحاب پر رشک ہے ہر گھڑی
ان کے بام اور در میں عجب دلکشی
ان کے شام و سحر کس قدر قیمتی
ان کی محفل فقط روشنی روشنی
ان کی سنت دل و…
دل میں دھڑکن جسم میں جو جان ہے
آپ پر سب کچھ میرا قربان ہے
آپ کی ناموس پر مرنا مجھے
زندگی جینے سے بھی آسان ہے
کس میں جرات ہے کرے توہین وہ
قلب میں جب تک مرے ایمان ہے
درد میں ہوں مبتلا میں دل میں تیرا زخم ہے
تو نے مجھ کو دے دیا پر کتنا گہرا زخم ہے
جس کو اپنا میں نے جانا وہ منافق بن گیا
غیر کا ہرگز نہیں یہ میرا اپنا زخم ہے