میرے ہمسفر میرے ہمنوا میری الفتوں کا خیال رکھ | التجائیہ اردو شاعری

2 82

میرے ہمسفر میرے ہمنوا میری الفتوں کا خیال رکھ
جو تیرے لیے شب و روز تھیں انہیں محنتوں کا خیال رکھ

میرے غم کو دیکھ نہ مسکرا کہیں ہو قبول نہ التجا
میرے آہ و درد کا سوچ کچھ ، میرے آنسوؤں کا خیال رکھ

میری مخلصی کا کمال ہے میرے دل میں تیرا خیال ہے
سبھی نفرتوں کو مٹا دے تو، میری چاہتوں کا خیال رکھ

یہ دیارِ غیر عجیب ہے، یہاں غم خوشی تو نصیب ہے
جہاں زندگی رہے جاوداں، انہی منزلوں کا خیال رکھ

میرے واسطے ہی تو خاص ہے تیرا ہر قدم مجھے راس ہے
میری اشک باری پہ ترس کھا میری وحشتوں کا خیال رکھ

میری زندگی تو ازل سے ہی کئی الجھنوں میں گھری ہوئی
ابھی میرے غم کو نہ چھیڑ یوں، میری راحتوں کا خیال رکھ

میرے ہمسفر میرے ہمنوا میری الفتوں کا خیال رکھ
جو تیرے لیے شب و روز تھیں انہیں محنتوں کا خیال رکھ

شاعری: ذوالقرنین ابن صادق

اگر آپ اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

اک زیست بنانے کے خاطر ہر راز چھپایا ہوتا ہے | خوبصورت اردو شاعری

2 تبصرے
  1. ذوالقرنین ابن صادق کہتے ہیں

    شکریہ محترم اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے

    1. Saleem Ullah کہتے ہیں

      آمیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.