چلنا پڑا ہے تنہا کوئی نہیں کسی کا|مطلبی دوست شاعری

0 20

چلنا پڑا ہے تنہا کوئی نہیں کسی کا
دیکھی ہے میں نے دنیا کوئی نہیں کسی کا

مجبوریوں نے گھیرا تب جان پائے ہم بھی
اپنا ہو یا پرایا کوئی نہیں کسی کا

اخلاص کے دئیے کو خوں سے جلاوں لیکن
دھوکہ ہے سب کا پیشہ کوئی نہیں کسی کا

ہمدرد و ہمسفر کی کوشش کروں میں کیسے
دل کی نظر سے دیکھا کوئی نہیں کسی کا

اس طلسمی جہاں کے بہروپیوں پہ ہرگز
مت کیجئے بھروسہ کوئی نہیں کسی کا

میری نظر کے آگے بھیڑِ جہاں یہ ہدہد
دن رات اک تماشہ کوئی نہیں کسی کا

چلنا پڑا ہے تنہا کوئی نہیں کسی کا
دیکھی ہے میں نے دنیا کوئی نہیں کسی کا

 

شاعری: ہدہد الہ آبادی

اگر آپ دوستی پر مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

ہدہد الہ آبادی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.