اداس شاعرینعمان شفیق

درد نعمت کی طرح زخم خزانوں جیسے | اداس شاعری | Urdu Sad Poetry

درد نعمت کی طرح زخم خزانوں جیسے اس لئے نوحے بھی گاۓ ہیں ترانوں جیسے ہم جنوں والے ہنسا کرتے ہیں گھاٹے کھا کر كفِ افسوس نہیں مَلتے سیانوں جیسے
درد نعمت کی طرح زخم خزانوں جیسے|Urdu Sad Poetry

درد نعمت کی طرح زخم خزانوں جیسے
اس لئے نوحے بھی گائے ہیں ترانوں جیسے

ہم جنوں والے ہنسا کرتے ہیں گھاٹے کھا کر
كفِ افسوس نہیں مَلتے سیانوں جیسے

اب جو ٹوٹے ہیں تو ذرّوں کا پتا چلتا نہیں
حوصلے پاۓ تھے لوگوں نے چٹانوں جیسے

جانے کس زعم میں آج اُس سے یہ کہہ آیا ہوں
پھر سہارے نہ ملیں گے مرے شانوں جیسے

ایک عرصہ ہوا اِس سمت کوئی آیا نہیں
دل ہیں مدت سے پڑے خالی مکانوں جیسے

اُس کے لہجے میں کئی رنگِ تغیر اور ہم
شورِ نظارہ سے بہرے ہوۓ کانوں جیسے

شعر کیوں تیر کی مانند ترا دل چیریں
جب خیالات گریں ٹوٹی کمانوں جیسے

درد نعمت کی طرح زخم خزانوں جیسے
اس لئے نوحے بھی گاۓ ہیں ترانوں جیسے

شاعری: نعمان شفیق

اک رويہ تھا جو ‘روا’ نہ ہوا | اداس شاعری

If you want to read more Urdu poetry love please clicck 

ہم کو چاہت تھی کسی اور کی، آیا کوئی ہے | اردو شاعری محبت | Urdu Poetry Love

Urdu Poetry Sad |Urdu 2 Line Poetry |Urdu Love Poetry | urdu poetry love sad | urdu sad poetry 2 lines | sad poetry urdu | sad poetry in urdu

Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *