کسی نے خار ، کسی نے دیے گلاب مجھے | urdu poetry sad 2 lines

urdu poetry broken heart | urdu poetry ghazal

3 15

کسی نے خار ، کسی نے دیے گلاب مجھے
سو جیسے لوگ تھے ویسے ملے جواب مجھے

وہ روشنی جو مری ذات سے نہ پُھوٹی تھی
ہَوا کو دینا پڑا اُس کا بھی حساب مجھے

مَیں اب چراغِ شبستاں بُجھانے والا ہوں
بلا رہا ہے سرِ دشت ماہتاب مجھے

مری سرشت، مری پرورش کا حاصل ہے
خراب کر کے دِکھائے کوئی خراب مجھے

اب اِن کی کرچیاں چُبھتی ہیں میری آنکھوں میں
کہا بھی تھا کہ نہ اِتنے دِکھاؤ خواب مجھے

کسی کے واسطے مُبہم سی اک پہیلی ہوں
قرار دیتا ہے کوئی کُھلی کتاب مجھے

زمیں پہ چلتے ہوئے دیکھ کر بہت چونکا
وہ جس نے چھوڑ دیا لا کے زیرِ آب مجھے

خموش تھے جو ازل سے، اُنہی قبیلوں سے
سنائی دیتا ہے اب شورِ انقلاب مجھے

مَیں کر رہا تھا حفاظت زمین کی اپنی
مگر غنیم نے کیا کیا دیے خطاب مجھے

ستم تو یہ ہے ! کوئی کارِ خیر کرنے کو
لگا کے گھر سے نکلنا پڑا نقاب مجھے

کسی نے خار ، کسی نے دیے گلاب مجھے
سو جیسے لوگ تھے ویسے ملے جواب مجھے

شاعری : عادل حسین

اگر آپ محبت پر مزید اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں

زندہ رہنا نہیں ہے مرنا ہے مجھ کو اک عہد سے مکرنا ہے|غزلیہ اردو شاعری

urdu poetry broken heart | urdu poetry ghazal | urdu poetry text | urdu poetry sad 2 lines

3 تبصرے
  1. temp mail کہتے ہیں

    This webpage is phenomenal. The brilliant data reveals the proprietor’s interest. I’m awestruck and expect further such mind blowing posts.

  2. […] کسی نے خار ، کسی نے دیے گلاب مجھے […]

  3. […] کسی نے خار ، کسی نے دیے گلاب مجھے […]

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.