اداس شاعریسلیم اللہ صفدر

جانے اب کس دیس میں ٹھہرے سچے جزبوں والے لوگ|

جانے اب کس دیس میں ٹھہرے سچے جزبوں والے لوگ دل کی بستی میں جو کل تھے نیک نگاہوں والے لوگ ہار کے دنیا کی ہر بازی رب کی جنت جیت گئے اپنی نظر میں وہ کہلائے سادہ ذہنوں والے لوگ آج کہاں وہ مل پائیں گے حرص و ہوس کی دنیا میں اجلے لفظوں، سچی باتوں کی خیراتوں والے لوگ ہر دل کی دہلیز پہ رکھ کے یادوں کا ہر ایک چراغ اک دنیا روشن کر جائیں روشن چہروں والے لوگ مر کر جینا جی کر مرنا ہم نے جن سے سیکھا تھا دنیا کی نظروں میں وہ تھے پاگل رستوں والے لوگ امت کے ہر اک غم کو جو اپنے دل پر سہتے تھے ریشم لہجوں کے مالک تھے آہن سینوں والے لوگ جنت کی راہوں پر نکلے اور نابینا کہلائے آج ان راہوں کو تکتے ہیں بینا انکھوں والے لوگ جانے اب کس دیس میں ٹھہرے سچے جزبوں والے لوگ دل کی بستی میں جو کل تھے نیک نگاہوں والے لوگ شاعری : سلیم اللہ صفدر اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں   
جانے اب کس دیس میں ٹھہرے سچے جزبوں والے لوگ

جانے اب کس دیس میں ٹھہرے سچے جزبوں والے لوگ
دل کی بستی میں جو کل تھے نیک نگاہوں والے لوگ

ہار کے دنیا کی ہر بازی رب کی جنت جیت گئے
اپنی نظر میں وہ کہلائے سادہ ذہنوں والے لوگ

آج کہاں وہ مل پائیں گے حرص و ہوس کی دنیا میں
اجلے لفظوں، سچی باتوں کی خیراتوں والے لوگ

ہر دل کی دہلیز پہ رکھ کے یادوں کا ہر ایک چراغ
اک دنیا روشن کر جائیں روشن چہروں والے لوگ

مر کر جینا جی کر مرنا ہم نے جن سے سیکھا تھا
دنیا کی نظروں میں وہ تھے پاگل رستوں والے لوگ

امت کے ہر اک غم کو جو اپنے دل پر سہتے تھے
ریشم لہجوں کے مالک تھے آہن سینوں والے لوگ

جنت کی راہوں پر نکلے اور نابینا کہلائے
آج ان راہوں کو تکتے ہیں بینا انکھوں والے لوگ

جانے اب کس دیس میں ٹھہرے سچے جزبوں والے لوگ
دل کی بستی میں جو کل تھے نیک نگاہوں والے لوگ

شاعری : سلیم اللہ صفدر

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

 

Shares:
7 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *