براؤزنگ ٹیگ

poetry about friend

ملیں گے کیسے ترے یار اب تجھے سارے | اداس اردو شاعری

ملیں گے کیسے ترے یار اب تجھے سارے تفکرات کی دنیا میں گم ہوئے سارے لکھا ہوا ہے ترا نام خانۂِ دل میں بجھے نہیں ہیں تری یاد کے دیے سارے یہ رنج صحرا نوردی نے تو نہیں بخشے عطائے یار سمجھ لو یہ آبلے سارے۔ اُتار پھینکو غلامی کی ساری…

دیا غم کا جلانے کو چلے غمخوار آتے ہیں | دوستوں کے نام شاعری

دیا غم کا جلانے کو چلے غمخوار آتے ہیں بڑھانے سوزشِ خاطر مرے دلدار آتے ہیں خبرپھیلی ہوٸی تھی کُو بہ کُو میری علالت کی مگرپھر بھی عیادت کو فقط اغیار آتے ہیں حوادث نے لگائی آگ جس دم آشیانے کو بجھانے حلقۂ یاراں لٸے انگار آتے ہیں…

اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے| دوستی شاعری

اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے یہی تو دوستی کا وصف ہے دنیا میں ہر جانب وفاؤں کا صلہ لیتے، محبت کی جزا دیتے بھروسہ دل سے کر لیتے تو دل میں گھر بنا لیتے میرے الفاظ گر اپنی ہنسی میں نہ…

چلنا پڑا ہے تنہا کوئی نہیں کسی کا|مطلبی دوست شاعری

چلنا پڑا ہے تنہا کوئی نہیں کسی کا دیکھی ہے میں نے دنیا کوئی نہیں کسی کا مجبوریوں نے گھیرا تب جان پائے ہم بھی اپنا ہو یا پرایا کوئی نہیں کسی کا اخلاص کے دئیے کو خوں سے جلاوں لیکن دھوکہ ہے سب کا پیشہ کوئی نہیں کسی کا ہمدرد و ہمسفر…

بدگماں ہوکر ہمارا یوں نا پیچھا کیجیے

بدگماں ہوکر ہمارا یوں نا پیچھا کیجیے ہم ترے دشمن نہیں ہم پر بھروسہ کیجیے ہم سے بڑھ کر کون ہے اس سرزمیں کا خیرخواہ ہم کو دشمن کی نگاہوں سے نا دیکھا کیجیے بدظنی کو چھوڑ کر نظروں میں وسعت لائیے نفرتیں چاہت میں بدلیں کام ایسا کیجیے…

ائے ہمدم مرے حرفِ اعجاز سن | قیدی دوست کے لئے نظم

ائے ہمدم مرے حرفِ اعجاز سن صبر کرنے والوں کا یہ راز سن ہر اک شب کی قسمت میں ہے اک سحر وہ نصر من اللہ کی آواز سن تو رہ کر قفس میں بھی آزاد ہے اسیر ِ خزاں تیرا صیاد ہے بدست ِصبا ِچمن تیرا نام یہ گلشن ترے دم سے آباد ہے…

آ چل خدا کی جانب تو کس طرف چلا ہے؟ سچے دوست کے لئے نظم

آ چل خدا کی جانب تو کس طرف چلا ہے؟ اے بے خبر مسلماں دنیا تو بے وفا ہے لاکھوں کروڑوں شاہاں آئے چلے گئے ہیں مٹی میں مل کے ان کا ہر اک نشاں فنا ہے یہ مال و زر کی چاہت ، دنیا سے لو لگانا ایمان سے ہے دوری ، شیطاں کا رااستہ ہے قارون…

سچی باتیں اب بتانا جرم ہے | دوستی پر شاعری

سچی باتیں اب بتانا جرم ہے جھوٹ سے پردہ ہٹانا جرم ہے روز ہوتا ہے تماشا اک نیا آئنہ لیکن دِکھانا جرم ہے شہر کا حاکم ہے مستی میں مگن حالِ دل اس کو سنانا جرم ہے بُھول بیٹھے اپنا ماضی اس طرح اب اِنھیں رستہ سُجھانا جرم ہے کیسے…