بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی۔۔۔۔ ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی
اداس دل کی گہرائیوں سے لکھی گئی خوبصورت لیکن غمگین اردو شاعری
بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی
ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی
ہجر میں خوب ہوتی ہے لیکن
وصل میں شاعری نہیں ہوتی
تم سے کس نے یہ کہہ دیا آخر
دشت میں زندگی نہیں ہوتی
انگلیاں بھی جلا چکا ہوں میں
جانے کیوں روشنی نہیں ہوتی
آس کے دیپ بجھ گئے سارے
یعنی اب آس ہی نہیں ہوتی
کر چکا ہوں میں بارہا کوشش
زرد شاخ اب ہری نہیں ہوتی
زیست میں مشکلات آتی ہیں
اس کا حل خودکشی نہیں ہوتی
تم نے اعمال دیکھے ہیں اپنے
اس طرح بندگی نہیں ہوتی
تلخ لمحے کچھ ایسے بیتے ہیں
مجھ سے اب دل لگی نہیں ہوتی
دوستا کچھ تو ہے جو چپ ہے تو
بے سبب خامشی نہیں ہوتی
میرا پیکر ہے ان کے ہاتھوں میں
جن سے کوزہ گری نہیں ہوتی
تم اگر سچ نہ بولتے تو آج
بارشِ سنگ بھی نہیں ہوتی
جام پر جام پی لیے عاطر
پھر بھی آسودگی نہیں ہوتی
بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی
ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی
شاعری: عمر عاطر
Wow, amazing weblog format! How lengthy have you
ever been blogging for? you made running a blog glance easy.
The full glance of your site is magnificent, as
well as the content material! You can see similar:
sklep online and here najlepszy sklep
Hey there just wanted to give you a brief heads up and let you
know a few of the pictures aren’t loading correctly.
I’m not sure why but I think its a linking issue.
I’ve tried it in two different internet browsers
and both show the same outcome. I saw similar here:
najlepszy sklep and also here: sklep internetowy
Hello There. I found your weblog using msn.
That is a very neatly written article. I’ll be
sure to bookmark it and come back to learn more of your useful information. Thanks for the post.
I’ll certainly comeback. I saw similar here: Ecommerce