قرطبہ کی سیر |اسلامی تاریخ کے درخشاں باب اندلس میں

وہ کیا گردوں تھا۔۔؟ (قسط چہارم)

4 30

وہ کیا گردوں تھا۔۔؟(قسط چہارم)  میں پڑھیے اندلس میں مسلمانوں کے عہد رفتہ کے نقوش کے حامل تاریخی شہر قرطبہ کا احوال

ڈہڑھ گھنٹے کی مسافت کے بعد کار قرطبہ شہر میں داخل ہوگئی۔ موٹروے اطراف سے کھجوروں کے درختوں سے گھری ہوئی تھی ۔ یہاں کہیں کہیں عربی زبان میں بھی سائن بورڈ نصب تھے۔ "قرطبہ مسلم اندلس کا اہم ترین شہر تھا یہ فنونِ لطیفہ اور سائنس کا مرکز تھاجب یورپ جہالت کے اندھیروں میں اور ترقی سے بہت دور تھا۔ اس وقت یہاں علم و حکمت، زرعی، صنعتی، معاشی ترقی اور خوشحالی کا دور دورہ تھا۔  اور یہ ایک طویل عرصہ اندلس کا دارلحکومت بھی رہا۔ اس شہرکو711میں مشہور مسلم سپہ سالار طارق بن زیاد نے فتح کیاتھا۔” قرطبہ شہر میں داخل ہوتے ہی فرحان صاحب نے یہاں کی مختصر تاریخ بیان کرنا شروع کردی۔ "اس شہر نے بڑے بڑے مسلمان مشاہیر پیدا کیے جن میں علامہ قرطبی،علامہ ابن رشداورامام ابنِ حزم جیسی شخصیات پیدا ہوئیں ۔”

مسجد قرطبہ کا نظارہ

"انکل ہم آج قرطبہ میں کہاں کہاں گھومنے جائیں گے”عاشر نے قرطبہ شہر کے قدیم مکانوں اور گلیوں سے نگاہ ہٹاتے ہوئے کہا۔ "بیٹا !یوں تویہاں کے چپے چپےمیں عہدِ مسلم کی جھلک دکھائی دیتی ہے مگر آج ہم مسجد قرطبہ چلیں گے”۔ فرحان صاحب نے یہ کہہ کر گاڑی کی اسپیڈ آہستہ کردی کیونکہ اب انہیں مسجدِ قرطبہ کے مینارنظر آنا شروع ہوگئے تھے۔ چند لمحوں میں سب مسجد قرطبہ کے باہر اتررہےتھے۔
انہیں مسجدِ قرطبہ کے مینارنظر آنا شروع ہوگئے تھے۔ چند لمحوں میں سب مسجد قرطبہ کے باہر اتررہےتھے۔
انہیں مسجدِ قرطبہ کے مینارنظر آنا شروع ہوگئے تھے۔ چند لمحوں میں سب مسجد قرطبہ کے باہر اتررہےتھے۔
یہ وسیع و عریض مسجد6ایکڑ کے رقبے پر پھیلی ہوئی تھی۔ اس کے صحن میں پھل دار درخت لگے تھے۔ یہاں چارسوں سیکورٹی اہلکار تھے۔  جو یہاں مسجد کے جو کہ اب ایک سیاحتی مقام تھی اور ان درختوں کی حفاظت پر بھی مامورتھی۔ "کوئی دور تھا کہ جب ان درختوں کے پھل زائرین کےلیے وقف تھےمگراب کہاں وہ مسجد کی رونقیں اب تو ان کے گرد بھی پہرےکا حصار ہے”۔ فرحان صاحب نے پھلوں کو ایک نگاہ دیکھتے ہوئے کہا۔ اس کے بعد سب مسجد میں داخل ہوگئے۔  داخلے پر ہی گارڈ نے انہیں مسجد میں نماز ادا کرنے سے منع کردیا۔ یہ فرحان صاحب کےلیےتو نئی بات نہیں تھی البتہ باقی دونوں کےلیے حیران کن بات تھی کہ مسجد ہی میں نماز کی ادائیگی سے منع کیا جارہاہے۔

مسجد قرطبہ کے اندر۔۔

سب آگے بڑھے تواس تاریخی مسجد نے انہیں خوش آمدید کہا ۔ اتنا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی اس کا حسن ماند نہیں پڑاتھا۔ "جب یہاں عیسائیوں نے قبضہ کیا تو انہوں نے یہاں دیواروں پر نقش قرآنی آیات کو مٹا کر اپنی تصاویر لگانے کی کو شش کی تھی اور ان کی خواہش تھی کہ اسے چرچ بنادیاجائے۔  انہوں نے اس سے مسلمانوں کے ساتھ اپنے عناد اور دشمنی کو ظاہر کیاتھا۔  "فرحان صاحب نے مختلف دیواروں پر مٹی قرآنی آیات کو دکھاتے ہوئے کہا۔ عاشر یہاں بھی حیرت انگیز نگاہوں سے اطراف کے مناظر کو دیکھ رہاتھا۔ اس کے دل میں اپنی عظمتِ رفتہ کے نقوش دیکھ کر عجب ولولے اور جذبات پیدا ہورہےتھے۔ سامنے مسجد کا محراب تھا جسے جالیاں لگا کر بند کردیا گیاتھا ۔ یہاں بھی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔
۔ اتنا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی اس کا حسن ماند نہیں پڑاتھا۔
۔ اتنا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی اس کا حسن ماند نہیں پڑاتھا۔

اقبال اور مسجد قرطبہ

"ندیم! علامہ قبال کی مسجد قرطبہ پر لکھی نظم تو سناؤ”۔ فرحان صاحب نے ندیم صاحب سے فرمائش کی تو انہوں نے اپنے موبائل نکال لیا۔ "1931میں علامہ اقبالؒ قرطبہ تشریف لائے تو انہوں نے نا صرف اس مسجد کا دورہ کیا بلکہ یہاں نوافل بھی ادا کیے۔  اس موقع پر انہوں نے اپنی مشہور نظم مسجد قرطبہ لکھی۔ "ندیم صاحب نے نظم سنانے کا آغاز کیا۔
"اے حرم قرطبہ! عشق سے تیرا وجود
عشق سراپا دوام، جس میں نہیں رفت و بود
تیرا جلال و جمال مرد خدا کی دلیل
وہ بھی جلیل و جمیل، تو بھی جلیل و جمیل
تیرے در و بام پر وادی ایمن کا نور
تیرا منار بلند جلوہ گہ جبرئیل
کعبہ ارباب فن سطوت دین مبیں
تجھ سے حرم مرتبت اندلسیوں کی زمیں”
1931میں علامہ اقبالؒ قرطبہ تشریف لائے تو انہوں نے نا صرف اس مسجد کا دورہ کیا بلکہ یہاں نوافل بھی ادا کیے۔
1931میں علامہ اقبالؒ قرطبہ تشریف لائے تو انہوں نے نا صرف اس مسجد کا دورہ کیا بلکہ یہاں نوافل بھی ادا کیے۔
یہاں یہ نظم پڑھنے کا لطف ہی کچھ اور تھا ۔اقبال نے یہاں نوحہ نہیں لکھا بلکہ مایوسی و ناامیدی کی بجائے امید اور آگے بڑھنے کا پیغام دیا۔عاشر کو مشکل الفاظ کی سمجھ تو نا آئی البتہ سننے کا سرور آیا۔مسجد کے دروبام کو دیکھ کر سب باہر نکلے تو نمازِ عصر کا وقت ہوا ہی چاہتا تھا ۔چنانچہ سب مسجد کو تلاش کرنے لگے ۔انہیں بڑی جستجو کے بعد ایک مسجد ملی جہاں انہوں نے نمازِ ظہر اورعصر ادا کی اور واپس غرناطہ چل دیے ۔
آج رات ندیم صاحب اور عاشرنے فرحان صاحب کے گھر قیام کرناتھا۔سب بہت تھک چکے تھے اس لیے کھانا کھانے کے بعد جلد ہی نیند کی آغوش میں چلےگئے۔(جاری ہے)

مصنف:عبداللہ حبیب

اسلامی اندلس کے قدم بہ قدم احوال بیان کرتی تاریخ سیریز وہ کیا گردوں تھا۔۔۔؟ کی بقیہ اقساط پڑھنے کےلیے کلک کریں۔

وہ کیا گردوں تھا۔۔؟ (قسط اول)

وہ کیا گردوں تھا۔۔؟ (قسط دوم)

وہ کیا گردوں تھا۔۔؟ (قسط سوم)

 

4 تبصرے
  1. e-commerce کہتے ہیں

    Wow, awesome blog layout! How long have you been running a blog for?
    you made blogging glance easy. The whole look
    of your website is magnificent, let alone the content!
    You can see similar: najlepszy sklep and here e-commerce

  2. najlepszy sklep کہتے ہیں

    Excellent post. I was checking constantly this blog and I’m inspired!
    Very helpful information specifically the last phase
    🙂 I deal with such information much. I used to be seeking this certain information for a long time.
    Thank you and best of luck. I saw similar here: sklep online and also here:
    najlepszy sklep

  3. e-commerce کہتے ہیں

    Does your blog have a contact page? I’m having problems locating it but,
    I’d like to send you an e-mail. I’ve got some suggestions for your blog
    you might be interested in hearing. Either way, great blog and I look forward to
    seeing it grow over time. I saw similar here: E-commerce

  4. https://hitman.agency/category/kb کہتے ہیں

    Hello there! Do you know if they make any plugins to
    help with Search Engine Optimization? I’m trying to get
    my blog to rank for some targeted keywords but I’m not seeing very good gains.
    If you know of any please share. Many thanks!
    I saw similar article here: GSA List

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.