میں منتظر تھا اس کی طرف سے جواب کا | اداس شاعری

0 22

میں منتظر تھا اس کی طرف سے جواب کا
یعنی کہ اک سفر تھا، سفر بھی سراب کا

میں زندگی کی تلخ حقیقت کو بھول کر
آغاز کر رہا ہوں نٸے ایک باب کا

گھر سے نکل پڑا ہوں لیے ہاتھ میں چراغ
اب کون انتظار کرے ماہتاب کا

مسجد میں دن گزرتا ہے اور مے کدے میں رات
کچھ تو ہو دوست پاس گناہ وثواب کا

کچھ اس لیے بھی شام کا منظر پسند ہے
کیونکہ یہ توڑتا ہے غرور آفتاب کا

مصروف کر کے خود کو مشاغل میں دیکھا ہے
ہمسر نہیں ملا مجھے کوٸی کتاب کا

میں منتظر تھا اس کی طرف سے جواب کا
یعنی کہ اک سفر تھا، سفر بھی سراب کا

شاعری: عمر عاطر

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.