ہم لوگ، تیری بات ،ترے بعد مان کر
بس چپ ہیں ، غم کو قدرتی افتاد مان کر
اب دیکھئے کہ ساتھ نبھاتا ہے کتنے مِیل ؟
چل تو پڑا ہے وہ مری فریاد مان کر ۔
تم سب نے اُتنا رونا ہے، جتنا کہ میں کہوں
مجھ کو اصولِ گریہ کا استاد مان کر
سب مانگتے ہیں مشورہ تیرے فقیر سے
دیوارِ صبرِ دہر کی بنیاد مان کر
کل شب حضورِ یار تھا کرتب پزیر دل
بے شرم، لوٹا خامشی کو داد مان کر
میں جس کو چھوڑ دیتا ہوں، وہ جاں سے جاتا ہے
تُو سانس لے رہا ہے مرے بعد، مان کر!
ہم بے وقوف برسوں مناتے رہے شفیق
اک تیرے غم کو ترکہِ اجداد مان کر
ہم لوگ، تیری بات ،ترے بعد مان کر
بس چپ ہیں ، غم کو قدرتی افتاد مان کر
اگر آپ ادس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
[…] ہم لوگ، تیری بات ،ترے بعد مان کر | پچھتاوے پر اشعار […]