گھماؤ ایسا کہ شدت نے گھیر لینا ہے
کسے خبر تھی محبت نے گھیر لینا ہے
پتا تو ہے نا !! مجھے چھوڑنے کی سوچتے شخص
ترے بنا مجھے وحشت نے گھیر لینا ہے
تری گلی سے جو گزرا تو یہ کھلا مجھ پر
زمانے بعد بھی عادت نے گھیر لینا ہے
نئے خیال مرے پاس ہوں گے ، شعر نئے
مجھے اگر تری چاہت نے گھیر لینا ہے
مری ہنسی نے بدلنا ہے روپ سسکی کا
کہ جب تمھاری حقارت نے گھیر لینا ہے
نیا مقام ملے گا محبتوں میں ، مجھے
اگر اداسی کی شہرت نے گھیر لینا ہے
وہ میرے مدِ مقابل ہے جس کو میرے بغیر
ہر ایری غیری مصیبت نے گھیر لینا ہے
گھماؤ ایسا کہ شدت نے گھیر لینا ہے
کسے خبر تھی محبت نے گھیر لینا ہے