اداس شاعریبابر علی برق

اچھالے گا تری عصمت سرِبازار چپکے سے | اداس شاعری

اچھالے گا تری عصمت سرِبازار چپکے سے | اداس شاعری

اچھالے گا تری عصمت سرِبازار چپکے سے
کمینے کی یہ خصلت ہے کرے گا وار چپکے سے

ذرا محتاط رہنا انتخابِ پاسبانی میں
چمن کو لوٹ لیتے ہیں یہ پہرےدار چپکے سے

کسی عیاش کے ہمراہ نکلی گھر سے جب دختر
معزز باپ کے سر سے گری دستار چپکے سے

مہارت جن کو حاصل ہو کسی کا دل چرانے کی
جفا کی چال چلتے ہیں وہی سرکار چپکے سے

فنا ہو جاۓ گی ہستی مری راہِ محبت میں
نکل جاؤں گا دنیا سے کبھی اس پار چپکے سے

جو بھر کر لایا ہے خوگر صراحی عشقِ یزداں کی
سرکنے کیوں لگے آخر ترے میخوار چپکے سے

کھلے ہیں کس کی دستک پر مقفل تھے جو دروازے
یہ کس نے کر دیا دل کو مرے سرشار چپکے سے

مسرت کے زمانوں میں رہے نزدیک جو بابر
مصیبت میں پرے ہوتے گئے سب یار چپکے سے

کبھی تقلید مت کرنا جہاں کے حکمرانوں کی
چبھیں گے برق سینے میں یہ مثلِ خار چپکے سے

اچھالے گا تری عصمت سرِبازار چپکے سے
کمینے کی یہ خصلت ہے کرے گا وار چپکے سے

شاعری : بابر علی برق

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

نہیں ہے تیرے سوا کوئی خوبرو دل میں

Shares:
8 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *