دنیا کے اس جہاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
ویران گلستاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
سارے ستارے روشن جس کے بہت ہی زیادہ
اس پیاری کہکشاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
ہر کوئی اپنی اپنی خوشیوں میں مست ہے یاں
خوشیوں کے اس سماں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
سوچوں میں میں مگن ہوں محفل میں بیٹھ کر بھی
اپنے ہی میں گماں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
اڑنا بھی کم ہوا ہے پھرنا بھی کم ہوا ہے
اپنے ہی آشیاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
تنہائیوں میں رونا رب نے عطا کیا ہے
میں اپنی ہی فغاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
اظہر خدا کی جانب سے مل گئی ہے خلوت
یہ مت کہو بیاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
دنیا کے اس جہاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
ویران گلستاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں
فنا کا گھر ہے یہ دنیا مکاں نہیں میرا |دنیا کی بے ثباتی پر اشعار