درندگی کا ہے جنوں سوار کس کمین پر؟

0 13

درندگی کا ہے جنوں سوار کس کمین پر؟
پڑے ہیں کیوں گلاب یہ لہو لہو زمین پر؟

امانتًا رکھا ہوا جو مال و زر ہڑپ گیا
لگا رہا ہے تہمتیں وہ صادق و امین پر

بیاں کروں میں کیسے شان ربِ ذوالجلال کی
برس رہی ہیں رحمتیں جہاں کے غافلین پر

نجومِ تابناک ہیں بُرے بَھلوں کے واسطے
وہ لوگ جو فدا ہوۓ ہیں مصطفی کے دین پر

اگرچہ ہوں میں غمزدہ مگر یہی ہے التجا
کھلے نہ بابِ مفلسی مِرے لواحقین پر

پچھاڑ درد کے بھنور تلاش کر حیاتِ نَو
حرام کی ہے خودکُشی خدا نے مومنین پر

وفا شعار جو بھی تھے چلے گئے جہان سے
سنے گا کون "برق” جی یہ ہاۓ ہو زمین پر

درندگی کا ہے جنوں سوار کس کمین پر؟
پڑے ہیں کیوں گلاب یہ لہو لہو زمین پر؟

شاعری : بابر علی برق

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

ہم نے غموں کے دشت میں کاٹی ہے زندگی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.