بدن سلگتا ہے تپتی جبین ہوتی ہے|بدن پر اشعار

urdu poetry

1 36

بدن سلگتا ہے تپتی جبین ہوتی ہے
یہ کیفيت مری شب پونے تین ہوتی ہے

انھیں فلک پہ کروں دفن گر اجازت ہو !
وہ جن پہ تنگ خدا کی زمین ہوتی ہے

جو لڑکی اپنے ہی ساۓ سے شب میں ڈر جاۓ
وہ وقت پڑنے پہ دیوارِ چین ہوتی ہے

یہ جس حساب سے پٹڑی پہ جسم کٹتے ہیں
اجل میں کوئی کشش باالیقین ہوتی ہے

میں گیلری کی حسیں تر شبیہ بھیجتا ہوں
خدایا وہ بھی بہت لیٹ سین ہوتی ہے

عقیدت ایسا نشہ گھول دے سماعت میں!
فضول لوگوں کی بک بک بھی دین ہوتی ہے

جنہوں نے مجھ کو نہیں دیکھا انکو علم نہیں
اداسی کیسی بلا کی حسین ہوتی ہے!

بدن سلگتا ہے تپتی جبین ہوتی ہے
یہ کیفيت مری شب پونے تین ہوتی ہے

شاعری: نعمان شفیق

اگر آپ مزید ادس اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

عجب گھٹن تھی وہاں پر لہٰذا نکلے اور| اردو شاعری

1 تبصرہ
  1. […] بدن سلگتا ہے تپتی جبین ہوتی ہے|بدن پر اشعار […]

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.