یقین کیجئے قلب و جگر کی دشمن ہے | خوبصورت اردو شاعری

0 82

یقین کیجئے قلب و جگر کی دشمن ہے
وبائے شرک حیاتِ بشر کی دشمن ہے

کھٹک رہی ہے مرے یار اہلِ باطل کو
یہ قومِ خیر جو طوفانِ شر کی دشمن ہے

حریفِ قلب ہے دنیا تری نگاہِ فریب
ترے ملن کی تمنا بھی سر کی دشمن ہے

سراغِ منزلِ مقصود جو بتاتا ہے
یہ قوم آج اسی راہبر کی دشمن ہے

میں سوچتا بھی تو کیسے اڑان بھرنے کی
یہ بادِ تند مرے بال و پر کی دشمن ہے

سنا ہے برق یہ ہم نے فقیر لوگوں سے
کہ عاشقی بھی جنابِ بشر کی دشمن ہے

یقین کیجئے قلب و جگر کی دشمن ہے
وبائے شرک حیاتِ بشر کی دشمن ہے

شاعری : بابر علی برق

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.