عجب گھٹن تھی وہاں پر لہٰذا نکلے اور| اردو شاعری

urdu poetry

0 20

عجب گھٹن تھی وہاں پر لہٰذا نکلے اور
تمام رات تلاشے پھر اپنے جیسے اور

تمھارے دل کی طرف اور رستے جاتے تھے
کسی نے ہم کو مہیا کیے تھے نقشے اور

پراۓ دیس میں اے دل کہاں سے لاؤں وہ ماں
جو ماتھا چوم کے کہتی ہے اور کھا لے اور

ہم ایسے تنگ مکانوں میں رہ نہیں سکتے
جسے تمنا ہے وہ دل کا صحن کھولے اور

اسے کہو کہ خبر کیا یہ رات آخری ہو
اسے کہو کہ گھڑی بھر تو ساتھ بیٹھے اور

ہمارے خواب مقدس ہیں انکو بہرِ خدا
تمہاری آنکھ سوا کوئی بھی نہ دیکھے اور

وہ بات یہ ہے کہ اس دل کو کون سمجھاۓ
وگرنہ لوگ تو ملتے ہیں تجھ سے اچھے اور

عجب گھٹن تھی وہاں پر لہٰذا نکلے اور
تمام رات تلاشے پھر اپنے جیسے اور

شاعری: نعمان شفیق

اگر آپ مزید ادس اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

عین ممکن ہے کسی روز اٹھا لے تجھ کو | اداس اردو شاعری

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.