دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ۔۔۔ شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ

محبت اور جدائی پر حیات عبداللہ صاحب کے قلم سے لکھی گئی خوبصورت شاعری

1 108

دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ
شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ

شدتِ عشق سے یہ لگتا ہے
جب کبھی تم مرے، مرو گے الگ

بات اک خاص کرنی ہے تم سے
شرط یہ ہے کہ تم ملو گے الگ

ایک بار اُس کو چھو کے دیکھو تو
ساری دنیا سے تم لگو گے الگ

ایک عشرہ گزر گیا اب تو
اور کتنے برس رہو گے الگ

مسئلے حل کبھی نہیں ہوں گے
جب تلک تم نہیں ملو گے الگ

پیار اُن سے حیات اتنا ہے
کرنا چاہو، نہ کر سکو گے الگ

دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ
شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ

شاعری: حیات عبداللہ

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

ملیں گے کیسے ترے یار اب تجھے سارے | اداس اردو شاعری

1 تبصرہ
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.