ہم سیدھے سادھے لوگوں کےجینے کے بہانے ہوتے ہیں
ہم سیدھے سادھے لوگوں کےجینے کے بہانے ہوتے ہیں
ویران ہوئی ان آنکھوں میں کچھ خواب سہانے ہوتے ہیں
یہ طور طریقے دنیا کے سب ہی کو نبھانے ہوتے ہیں
کچھ زخم دکھانےپڑتے ہیں کچھ زخم چھپانے ہوتے ہیں
خاموش رہیں تو باتیں ہیں اور بول پڑے تو ضربیں ہیں
ہم لوگ جدھر کو جاتے ہیں ہر سمت ہی طعنے ہوتے ہیں
لہروں نے تماشا دکھلایا اور موج میں ڈوبے سب بیڑے
اک دل کا نگربھی بستا ہے جہاں روز تماشے ہوتے ہیں
ہم درد چھپانے والے کبھی جب تنہائی میں روتے ہیں
کچھ اشک نویلے ہوتے ہیں کچھ اشک پرانے ہوتے ہیں
پڑھ پڑھ کے کتابوں کے قصے بس وقت ہی اپنا کھویا ہے
کبھی دیکھا ہے ان چہروں پر کتنے ہی فسانے ہوتے ہیں؟
یوں شب کی سیاہی چھٹتی نہیں،یوں رات کے پردے اٹھتے نہیں
کہ ایک نیا دن لانے کو کچھ دیپ بجھانے ہوتے ہیں
ہم خاک نشیں جب چلتے ہیں کسی تخت نشیں سے ملنےکو
ہم سر بہ کفن شمشیر لیے ہونٹوں پہ ترانے ہوتے ہیں
بس ایک قلم اور کاغذ کی دنیا پہ مسرت ہے مجھ کو
ہم گوشہ نشیں پروردوں کے ایسے ہی خزانے ہوتے ہیں
ہے عمر مری ابھی کم تو بھلا کیا خاک رکھا ہے عمروں میں
ہے عقل تو سب کی ساجھی ہی،قد کاٹھ بہانے ہوتے ہیں
ہم سیدھے سادھے لوگوں کےجینے کے بہانے ہوتے ہیں
ویران ہوئی ان آنکھوں میں کچھ خواب سہانے ہوتے ہیں
شاعری: عبداللہ حبیب
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
Wow, marvelous weblog structure! How long have
you ever been blogging for? you make blogging look easy.
The full look of your site is excellent, let alone the content!
You can see similar: najlepszy sklep and here najlepszy sklep
Thank you for the good writeup. It in fact was a amusement account it.
Look advanced to far added agreeable from you! However, how could
we communicate? I saw similar here: ecommerce and also
here: dobry sklep
Hey! Do you know if they make any plugins to safeguard against hackers?
I’m kinda paranoid about losing everything I’ve worked hard on. Any tips?
I saw similar here: Sklep internetowy