
طعنے ہم نوکری کے بھی سنتے رہے
لیفٹنینٹ جنرل سرفراز علی شہید اور ان تمام پاک فوج کے شہدا کے نام جنہوں نے وطن عزیز کی حفاظت کے لئے دوستوں اور دشمنوں سے نوکری کے طعنے سنے مگر اپنے فرض کو مقدم سمجتے ہوئے کبھی مایوسی کا شکار نہین ہوئے. اور بالآخر اسی فرض کی تکمیل میں جام شہادت نوش کر گئے۔
طعنے ہم نوکری کے بھی سنتے رہے
اور گھر کی حفاظت بھی کرتے رہے
انچ آنے نہ دی اس چمن پر کبھی
چاہے خود جس قدر ہم اجڑتے رہے
ایک گھر کی حفاظت کی تھی جستجو
دلدلوں گھاٹیوں میں اترتے رہے
راحتیں اور آسائشیں وار کر
رب کی جنت کی خاطر سنورتے رہے
ایک دلکش حسیں داستاں کے لیے
خون سے صفحہ ِ وقت بھرتے رہے
ہم بچاتے رہے طائرانِ شجر
اور فضاؤں میں ہم خود بکھرتے رہے
دشمنوں دوستوں کی ملامت رہی
رنگ تنقید سے ہم نکھرتے رہے
دیکھو لوگو عجب آن اور شان سے
کیسے زندہ رہے کیسے مرتے رہے..۔؟
طعنے ہم نوکری کے بھی سنتے رہے
اور گھر کی حفاظت بھی کرتے رہے
شاعری : سلیم اللہ صفدر
اگر آپ مزید پاکستان شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں