نجانے کیا یہ عالم ہے ہر اک جانب اداسی ہے | اداس شاعری

ایک اداس نوجوان شاعر کی اپنے رب کے حضور دعا | dua poem in urdu

0 10

نجانے کیا یہ عالم ہے ہر اک جانب اداسی ہے
یہ میری روح صدیوں سے فقط جنت کی پیاسی ہے

 

میری یا رب تمنا ہے, مجھے جنت میں آنا ہے,
تلے عرش بریں اک خوبصورت گھر بسانا ہے
محمد رسول اللہ کو ہمسایہ بنانا ہے,
صحابہ اور شہیدوں کو گلے سے جا لگانا ہے

 

میں اس دنیا سے بے پرواہ اک مجبور انساں ہوں
خزاؤں کی جو زد میں آ گیا وہ اک گلستاں ہوں
اے مولا اک سہارا ہے تیرا جس پر میں نازاں ہوں
تیری جنت کے چشموں کے لیے حرف ِبیاباں ہوں

 

یہ دنیا کے حسیں منظر مجھے ہر پل بلاتے ہیں
گناہوں کے وہ سائے بھی ہر اک لمحہ ڈراتے ہیں
تیری یادوں میں کھو جاؤں تو رستے مسکراتے ہیں
میرے قدموں کو منزل کی طرف چلنا سکھاتے ہیں

 

میں اب شیطان کے ہر راستے سے دور جاؤں گا
اے مولا اب تمہارے راستے پر لوٹ آؤں گا
وہی تسکین وہ لطف ِعبادت پھر سے پاؤں گا
یہ دنیا کی ہر اک چاہت مٹا کر مسکراؤں گا

 

تیرا جو سیدھا رستہ ہے مجھے اس کی ہدایت دے
میرے قدموں کو اس رستے پہ چلنے کی بھی طاقت دے
برائی سے بچوں، نیکی کروں، یہ استطاعت دے
مجھے دنیا میں عزت دے مجھے عقبی میں جنت دے

 

نجانے کیا یہ عالم ہے ہر اک جانب اداسی ہے
یہ میری روح صدیوں سے فقط جنت کی پیاسی ہے

شاعری : طلحہ سعید

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.