یا ربی یا رحمان

حمد باری تعالی

0 33

اے میرے مولا تیری عطا سے
تیرے کرم سے تیری جزا سے
اندھیری راہ پر رواں دواں ہوں
جو تو نے بخشی ہے اس ضیاء سے
تیری مدد ہو اگر نہ مجھ کو
تو کیسے بچ پاؤں میں گناہ سے
تیرا کرم ہو نہ اس سفر میں
تو گم ہو میرا ہر اک نشان

یا ربی یا رحمان

نشانیاں تیری لامکاں تک
زمین سے دور آسماں تک
تباہ کرتے ہر اک طوفاں سے
پناہ دیتے ہر آشیاں تک
تو تتلیوں کے رنگوں کا خالق
وہ زعفرانی سی کہکشاں تک
تری اگر جستجو میں نکلوں
ہر اک ذرا تیرا رازدان

یا ربی یا رحمان

ازل سے لیکر ابد تلک ہے
ہر اک اجالا تیری چمک ہے
ہر اک زباں پر تیری ثنا ہے
ہر ایک شے میں تیری جھلک ہے
نہیں ہے کوئی شریک تیرا
تیری زمیں ہے تیرا فلک ہے
کہ دو جہاں میں تیرے علاوہ
نہیں ہے اور کوئی سائبان

یا ربی یا رحمان

ترا حکم گہرے پانیوں میں
ہے تو ہی مولا سمندروں میں
زمین کے جھوٹے بت بھلا کر
پکاریں سب تم کو کشتیوں میں
تو ہی بچاتا ہے ڈوبنے سے
تو ہی دھنساتا ہے خشکیوں میں
تمہاری قدرت سے بچ نہ پایا
فرعون، قارون اور نہ ہامان

شاعری :سلیم اللہ صفدر

حمدیہ کلام کے ساتھ ساتھ اگر مناجات یعنی دعائیں اور التجائیں سننا چاہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.