وہ پینسٹھ یاد رکھ کر تم رہو محتاط، کہتے ہیں
یوم دفاع پاکستان کے موقع پر نوجوان شاعر خزیم سراج کے جذبات شاعری کی صورت میں
وہ پینسٹھ یاد رکھ کر تم رہو محتاط، کہتے ہیں
مسلماں نے ہی دی تھی تم کی کیسے مات کہتے ہیں
کئی لشکر عدو کے تھے مقابل فوج ایماں کے
بھگایا ان کو میداں سے سبھی یہ بات کہتے ہیں
مخالف سمت تھی توپیں عدو کے ٹینک طیارے
یہاں ہر دل میں تھے ایمان کے جذبات کہتے ہیں
لیے پورس کے ہاتھی وہ چلے اس ملک کو لینے
مٹائیں غلط ان کی یہ سبھی حرکات کہتے ہیں
کئے لخت جگر قرباں یہاں اپنے ہی ماؤں نے
کہ تھی ان کے دلوں میں بھی جری ہمات کہتے ہیں
وہاں تھے بھیم اور سب رام کے بس چاہنے والے
یہاں غوری و ایوبی کی تھی برکات کہتے ہیں
خذیم اب یاد رکھ پینسٹھ کہ نیچا بنیا ہی دیکھے
ملا تھا غلبہ مسلم کو جو کی جرات کہتے ہیں
وہ پینسٹھ یاد رکھ کر تم رہو محتاط، کہتے ہیں
مسلماں نے ہی دی تھی تم کی کیسے مات کہتے ہیں