اک زیست بنانے کے خاطر ہر راز چھپایا ہوتا ہے | خوبصورت اردو شاعری
اک زیست بنانے کے خاطر ہر راز چھپایا ہوتا ہے
آتے ہی نہیں مشکل میں کبھی وہ جس کو بلایا ہوتا ہے
ہر غم کو اکیلے سہنا ہے اس شخص سے بچ کر رہنا ہے
لفظوں کا لبوں پر جس نے ہر اک رنگ سجایا ہوتا ہے
امید کبھی نہ لگانا تم، ان اہل زماں سے خیر ملے
وہ خیر کے پردے میں لوگو مطلب کو چھپایا ہوتا ہے
وہ جس کی جستجو کرتے رہے اک عمر جو تم نے گنوائی ہے
وہ دل میں تو تیری حسرت کا جو دیپ بجھایا ہوتا ہے
جو راہ وفا پر چلتے ہیں دکھ درد الم بھی ملتے ہیں
ہر راہ وفا کے راہی نے کشتی کو جلایا ہوتا ہے
ہر بات چھپانی ہوتی ہے اے ابن صادق منزل تک
ہر اک یہاں پر نفرت کا اک روپ بنایا ہوتا ہے
اک زیست بنانے کے خاطر ہر راز چھپایا ہوتا ہے
آتے ہی نہیں مشکل میں کبھی وہ جس کو بلایا ہوتا ہے
اگر آپ اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
کسی کو سوچ رہا ہوں ، بہت اداس ہوں میں | اداس اردو شاعری