پاکستانی کرپٹ سیاستدان اور معصوم عوام

7 142

پاکستانی تاریخ کرپٹ سیاستدان اور ان کے کارناموں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے اپنے اپنے ادوار میں سر سے لیکر پاؤں تک عوام کی کھال اتارنے، ان کا خون پینے اور ہڈیاں چبانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی. آئیے زیادہ دور نہیں بس بیس سال پیچھے چلیے اور دیکھیے آپ کے وطن عزیز کے ساتھ کیا کچھ ہوا. سیاستدانوں نے اقتدار حاصل کرنے اور حاصل رکھنے کے لیے معصوم عوام کو کیسے بیوقوف بنایا.

الیکشن 2002:
140 ارکان اسمبلی مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر مسلم لیگ ق میں شامل ہوئے.

الیکشن 2008:
89 ارکان اسمبلی نے مسلم لیگ ق کو خداحافظ کہ کر پیپلز پارٹی سے ہاتھ ملایا.

الیکشن 2013:
121ارکان دوبارہ پیپلز پارٹی چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں آئے.

الیکشن 2018:
وہ تمام اراکین اسمبلی پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے

اپریل 2022
25 اراکین پی ٹی آئی سے منحرف ہو پی ڈی ایم میں شامل ہوئے.

فروری 2023
پرویز الہی اپنے دس اراکین اسمبلی سمیت مسلم لیگ ق چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور تحریک انصاف کے صدر بھی بن گئے

پکچر ابھی باقی ہے

جب الیکشن ہوں گے مزید جوڑ توڑ ہو گی. مزید یہ کہ کرپٹ سیاستدان عوام کو فلاح و بہبود یا ریلیف دے کر عوامی طاقت حاصل کرنے کی بجائے عسکری یا خفیہ طاقت حاصل کرنے کے لیے اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کی یا اسے ایکسٹینشن دینے کی جدوجہد کرتے رہیں گے…!

دوسری طرف آرمی چیف پہلے پہل جمہوریت کی بالادستی ، غیر جانبداری، اے پولیٹیکل رویہ ، عدم مداخلت کی باتیں اور دعوے کریں گے اور بعد میں طاقتور ہونے کے باوجود انسان ہونے کے ناطے ملک و قوم کے "عظیم مستقل ” کے لیے یا تو ان کرپٹ سیاستدانوں کی باتوں میں آ کر درپردہ ان کی کرسی بچانے کے لیے مختلف غیر آئینی کام کرنا شروع کر دیں گے. اور اگر نہیں کریں گے تو بائیس گریڈ کا آفیسر، چوکیدار، نیوٹرل جانور کا تمغہ…. اور پھر آئین توڑنے والا، غدار، میر جعفر.، میر صادق، پیٹ میں چھرا گھونپنے والا…. کا اعزاز لیکر ریٹائرڈ ہو جائیں گے.

صرف یہی نہیں. کہیں پر سیاستدان آرمی چیف کو امریکی سازش کامیاب کروانے والا غدار ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور کہیں آرمی چیف اور اس کی اس وقت کی محبوب سیاسی پارٹی مخالف سیاستدان کو مودی کا یار ثابت کرنے میں کامیاب رہے گی.

ذاتی طور پر مجھے بھی آرمی چیف کی مداخلت یعنی کالیں کر کے سیاستدان کو عدم اعتماد سے روکنا یا کالیں نہ کر کے سیاستدانوں کو عدم اعتماد کی خاموش اجازت دینا پسند نہیں. لیکن مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ اس غیر آئینی کام کی وجہ سے ایک سیاسی جماعت نظریہ پاکستان اور شہداء پاکستان کا مذاق اڑانا شروع کر دے. اور ایک سیاسی حکومت گرنے کی وجہ سے اس پارٹی کے ممبران و کارکنان آیین پاکستان، نظریہ پاکستان پر حملہ آور ہو جائیں.

 

ہاتھیوں یعنی کرپٹ سیاستدانوں کی لڑائی میں گھاس یعنی عوام کچلتی رہے گی

اب اس تمام صورتحال میں ملک آگے نہیں بڑھے گا. جہاں پہلے تھا وہیں کا وہیں رہے گا. ہاتھیوں کی لڑائی میں عوام کچلتی رہے گی. اور کچل کر مرے گی نہیں بلکہ سسکتی رہے گی. کرپٹ پاکستانی سیاستدان ہی بہانہ بنیں گے عوام کے درمیان لڑاائیکا۔ ایک گھر کے دو بھائی ایک دوسرے کو اپنا دشمن سمجھیں گے. سوشل میڈیا اور گلی محلے میں دو بھائی ایک دوسرے پر سیاستدانوں کی وجہ سے الزام لگائیں گے۔ اور سیاست دان بھائی بھائی بن کر مختلف طریقوں سے عوام کو لوٹیں گے.
سیاست دان بھائی بھائی بن کر کیسے لوٹیں گے…؟ آئیے یہ بھی آپ کو سمجھاتا ہوں

پرویز خٹک پی ٹی آئی میں
لیاقت خٹک ن لیگ میں

اسد عمر پی ٹی آئی میں
زبیر عمر ن لیگ میں

پرویز الہی پی ٹی آئی میں
شجاعت حسین ق لیگ میں

ندیم افضل چن پی پی پی میں
گلزیر افضل چن پی ٹی آئی میں

سردار بہادر خان پی پی پی میں
سردار شہاب الدین خان پی ٹی آئی میں

فواد چودھری پی ٹی آئی
اور اسکا کزن ن لیگ کا سپورٹر

فواد حسن فواد ن لیگ میں
رؤف حسن فواد پی ٹی آئی میں

مفتاح اسماعیل ن لیگ میں
عمران اسماعیل پی ٹی آئی میں

فرح گوگی پی ٹی آئی میں
اس کا سسر اقبال گجر ن لیگ میں

 

سیاست بھی ایک کاروبار ہے

جس طرح ایک کاروباری شخصیت کے بیٹے اس کا بزنس آگے چلاتے ہیں اسی طرح سیاست بھی ایک کاروبار ہے. اور بزنس اسی طرح کامیابی سے آگے چلتا ہے جب ایک خاندان کا ایک فرد لازمی طور پر حکومت میں موجود ہو . اوپر میں نے آپ کو بتایا کہ اراکین اسمبلی کس طرح اپنی پارٹیاں تبدیل کرتے ہیں۔  اور اب میں نے آپ کو دکھایا کہ ایک گھر کے دو فرد کس طرح اپنی پارٹیاں مختلف رکھتے ہیں. یعنی سیاست کی بنیاد پارٹی کا نظریہ نہیں بلکہ دو بھائیوں میں سے ایک بھائی کا حکومت میں موجود رہنا ہے…. عوام سے ٹیکس لیکر اس کی جیب خالی کر کے اپنے اور اپنے بھائی کی تجوری کو بھرنا ہے.

اگرچہ سیاست دان اقتدار میں آنے سے پہلے دوسرے سیاستدانوں کو چور ڈاکو، سڑکیں پر گھسیٹنے اور معاف نہ کرنے کے وعدے کرتے ہیں. لیکن اقتدار میں آنے کے بعد انہی کرپٹ سیاستدانوں اور ان کے چیلوں کو اپنی پارٹی میں شامل کر کے عوام کو بتاتے ہیں کہ کرپشن اگر کوئی اور کرے تو حرام ہے۔ لیکن اگر کوئی کرپٹ میری پارٹی کے ساتھ شامل ہے پھر وہ نہ صرف حلال ہے بلکہ اس کے ساتھ دوستی، تعاون اور وفاداری فرض عین ہے.
اب اس صورت میں معصوم عوام کو کیا کرنا چاہیے جنہوں نے رہنا بھی پاکستان میں ہے اور حکومت کی طرف سے جاری کردہ ٹیکس بھی اپنی جیب سے ادا کرنے ہیں

کرپٹ سیاستدان
سیاست کی بنیاد پارٹی کا نظریہ نہیں بلکہ دو بھائیوں میں سے ایک بھائی کا حکومت میں موجود رہنا ہے…. عوام سے ٹیکس لیکر اس کی جیب خالی کر کے اپنے اور اپنے بھائی کی تجوری کو بھرنا ہے.

محدود رہیں، مضبوط رہیں، محفوظ رہیں

یہ بات تو ہمیں کرونا کی وبا کے دوران پتا چلی تھی لیکن یہی حقیقت ہے. سیانے کہتے ہیں رہنے کی بہترین جگہ اپنی اوقات ہے. یعنی جہاں آپ کی بات میں وزن نہیں وہاں بات نہ کریں…. جہاں آپ کی سنی نہیں جانی وہاں بولنے کی ضرورت نہیں. اور جہاں آپ کچھ کر نہیں سکتے وہاں کچھ کرنے کی کوشش بھی نہ کریں. یعنی اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں… چاہے کرپٹ سیاستدان ہوں یا طاقتور آرمی چیف..نہ کسی سے غیر مناسب توقعات وابستہ کریں اور نہ ہی کسی کے عدم تعاون سے پریشان ہوں.

اپنا وقت اور پیسہ سیاست کے لئے برباد کرنے کی بجائے خوشیاں اور سکون خریدنے اور حاصل کرنے کے لیے خرچ کریں. معاشی طور پر کمزور ہیں تو ذاتی معیشت بہتر کریں. زیادہ کمائیں زیادہ زکوہ و صدقات دیں . ملک و ملت کی سربلندی چاہتے ہیں تو یہ خواہش سیاست کے بغیر بھی ممکن ہے. خوشیاں باٹیں اپنے اردگرد کے لوگوں کا خیال رکھیں یہی آپ کے ملک و ملت کی سربلندی کی خواہش کی تکمیل ہے. جتنا دوسروں سے توقعات رکھیں گے اتنا مایوس بھی ہوں گے اور دل شکستہ بھی. پھر اتنی گالیاں بھی دیں گے اور اتنی الزام تراشی بھی کریں گے. اس لئے سیاستدانوں اور اپنے اردگرد کے لوگوں کو اتنی ہی اہمیت دیں جتنی وہ آپ کو دیتے ہیں.

 سیاست کی بنیاد پر ذاتی جھگڑے بند کریں

 

پاکستان میں پیدا ہونے کے جرم میں جو کلمہ توحید کی بنیاد پر بنا لیکن اس کے ستون دیواریں اور چھت برطانوی جمہوریت کے سہارے کھڑی ہیں…. جہاں اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ رب العزت ہے، جہاں حکومتی طریقہ کار برطانوی ہے۔ یعنی ، جہاں جمہوریت اسلامی ہے یا اسلام جمہوری ہے یا جو بھی ہے… میں آپ کو ووٹ ڈالنے سے منع کرنے کے لیے کوئی فتوی نہیں لگاتا. ووٹ تو ہر تین سال بعد ہوتے ہی ہیں الحمداللہ۔ تو تین سالوں میں اپنی زندگی کے قیمتی ایام میں سے دو تین گھنٹے خرچ کر کے اپنی مرضی اور پسند کے سیاستدان کو ووٹ بھی ڈال لیا کریں.

لیکن سیاست کی بنیاد پر جھگڑے بند کریں اور اپنی دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پاکستانی سیاست سے ہٹ کر کچھ اور سوچیں. یعنی اپنی صلاحیتوں اور اپنی طاقت یا پیسے کا استعمال سیاست پر کرنے کی بجائے کہیں اور مرکوز کریں. آپ اللہ رب العزت کی توفیق سے کامیاب رہیں گے. ان شا اللہ

 

تحریر : سلیم اللہ صفدر

پاکستانی سیاستدانوں کی انا اور ذاتی اقتدار کی جدوجہد کے متعلق آپ مزید پڑھنا چاہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

7 تبصرے
  1. قاضی کاشف نیاز کہتے ہیں

    ماشاءاللہ۔۔۔اللہم زد فزد

    1. Saleem Ullah کہتے ہیں

      Ameen

  2. sklep internetowy کہتے ہیں

    Wow, incredible blog structure! How long have you ever been running
    a blog for? you made blogging look easy. The overall look of your web
    site is fantastic, as neatly as the content material!

    You can see similar: najlepszy sklep and here sklep internetowy

  3. sklep internetowy کہتے ہیں

    Every weekend i used to go to see this web site, for the reason that i wish for enjoyment,
    as this this website conations actually good funny material too.
    I saw similar here: ecommerce and also here: sklep internetowy

  4. sklep internetowy کہتے ہیں

    I’m gone to tell my little brother, that he should
    also pay a visit this web site on regular basis to obtain updated from
    most up-to-date news. I saw similar here:
    Sklep online

  5. sklep online کہتے ہیں

    Just wish to say your article is as amazing.
    The clarity in your post is just cool and i can assume you’re an expert
    on this subject. Fine with your permission allow me to grab your feed to keep up
    to date with forthcoming post. Thanks a million and please keep up
    the rewarding work. I saw similar here: Dobry sklep

  6. price of azithromycin 500 mg in india کہتے ہیں

    [url=http://azithromycinps.online/]zithromax 1000mg[/url]

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.