کرپٹ پاکستانی سیاستدان اور استحکام پاکستان

موجودہ سیاسی رسہ کشی کا مقصد۔۔۔ غریب عوام کی فلاح یا ذاتی انا۔۔۔؟

4 42

موجودہ سیاسی رسہ کشی میں کرپٹ پاکستانی سیاستدان استحکام پاکستان یا معصوم عوام کے لئے کچھ کرنے کی بجائے دراصل اپنی شہرت اور ذاتی معیشت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اور صرف ایک دو نہیں بلکہ سارت سیاست دان اور ساری سیاسی پارٹیاں اسی سوچ کو لیکر اپنے لائحہ عمل طے کر رہی ہیں ۔

جاپان 1960 تک ایٹمی راکھ کا ڈھیر تھا اپاہج لوگوں اور پھوٹتی بیماریوں کا مسکن۔
چین 1980 تک عوام کی بنیادی ضرورت یعنی خوراک پوری کرنے کے لیے تگ و دو کر رہا تھا۔
اسرائیل جس کے وجود کا اعلان پاکستان بننے کے سال بعد ہوا۔
وہ اسرائیل جس کی آبادی صرف 92 لاکھ ہے جو کہ ہمارے شہر لاہور سے بھی چھوٹا ہے۔

مندرجہ بالا تمام ممالک ہم سے آگے نکل گئے
جاپان جدید ترین ملک
چین دنیا کی بڑی معیشت
اسرائیل سائنس‘ ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پوری دنیا کو لیڈ کر رہا ہے۔ ‘ گوگل‘ فیس بک‘ ٹویٹر‘ یوٹیوب‘ ایپل کمپنی اور ایمازون اپنے تمام نئے فیچرز اسرائیل سے بنوائے جاتے ہیں ۔

لیکن ہم کہاں ہیں۔۔۔؟

ہم پستی کی انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔
ادھار سے چلتی معیشت اور کرسی کے پیچھے بھاگتی قیادت ،اور قیادت کے کھوکھلے نعروں کے پیچھے بھاگتی عوام۔
یہ ہیں وہ عوامل جنھوں نے ملکر ہمیں فیل اسٹیٹ کے دہانے پہ لا کھڑا کیا ہے۔
سیاسی استحکام ہی ملک میں سرمایہ کاری لاتا ہے جو روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ روپیہ سرکل کرتا ہے اور معیشت پروان چڑھتی ہے۔

جبکہ ہمارے ملک میں کبھی سیاسی استحکام آ ہی نہیں سکا۔ اگر پی ٹی آئی حکومت میں تو ن لیگ سڑکوں پر اور اگر ن لیگ حکومت میں تو پی ٹی آئی سڑکوں پر۔ کرپٹ پاکستانی سیاستدان کسی بھی لمحے سکون نہیں کرتے۔
اس سیاسی کھیل میں عوام کے حصے میں صرف بریانی آئی۔
البتہ اس کھیل میں ریاست پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی معیشت تباہ ہوتی گئ۔

کرپٹ پاکستانی سیاستدان
ہمارے ملک میں کبھی سیاسی استحکام آ ہی نہیں سکا۔ اگر پی ٹی آئی حکومت میں تو ن لیگ سڑکوں پر اور اگر ن لیگ حکومت میں تو پی ٹی آئی سڑکوں پر۔

سرمایہ کاری کے دروازے بند ہو رہے۔

جہاں فیصلے سڑکوں پر ہوں وہاں سرمایہ کاری کون کرے ؟حتی کہ وہ امدادی ہاتھ جنھوں نے ہر مشکل میں پاکستان کو سنبھالا دیا اس صورت حال میں کنارہ کش ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور دھرنے کے اعلان کے باعث سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ملتوی کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل عمران خان کے دھرنے کے باعث چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا تھا۔
یہ وہ ہاتھ تھے جو ہر مشکل میں پاکستان کو سنبھالا دیتے آئے۔
بیرونی سرمایہ کاری تو ان جلسے جلوسوں سے متاثر ہے ہی لیکن اس غریب قرض دار ملک کو اپنے لیڈر عمران خان کی سیکیورٹی کے اخراجات کی مد میں ماہانہ 2.19 ملین اور سالانہ 26.30 ملین ادا کرنے پڑ رہے ہیں

پاکستان کرسی کی یہ لڑائی روزانہ اربوں روپے کے نقصان کی صورت میں برداشت کر رہا ہے۔ سڑکیں بند ہونے سے معیشت کا پہیہ رکتا ہے۔ روزگار بند اور چولہے ٹھنڈے ہو رہے ہیں۔
یہ لانگ مارچ اب تک متعدد جانیں لے چکا ہے۔
آنے والے وقت میں خدانخواستہ اگر اس عدم استحکام کا فائدہ بیرونی قوتیں اٹھانے کے لیے کود پڑی تو یہ عوام جو پہلے ہی مہنگائی اور بیروزگاری کا شکار ہے کدھر جائے گی۔۔۔؟  افغانیوں کو تو ہجرت کے لیے پاکستان میسر تھا پاکستانیوں کے لیے کونسی جائے پناہ ہے؟؟

خدا خوفی کریں آپ کیسے لیڈر ہیں؟

آپ کی عقل کہاں چلی گئی؟ آپ کی آنکھ کب کھلے گی؟کیا آپ حکومت پانے کے لیے ملک ڈبو دیں گے

قائداعظم کے بعد عمران خان دوسرے لیڈر تھے جنھیں عوام اور اسٹیبلشمنٹ کی اتنی سپورٹ ملی۔ لیکن افسوس انھوں نے ملک کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جو انھوں نے توشہ خانے کی گھڑی کے ساتھ کیا تھا۔ آج اگر ان سے گھڑی کے بارے میں پوچھا جائے تو یہ مسکرا کر کہتے ہیں گھڑی میری تھی‘ میں نے بیچ دی۔  اور ملک کے بارے میں بھی شاید ان کا یہی خیال ہے۔‘ میرا ملک ہے تباہ ہو رہا ہے تو کیا ہوا۔

بےشک احتجاج پاکستان کے ہر فرد کا جمہوری حق ہے۔ لیکن پی ٹی آئی آئے دن ہنگامہ آرائی کرکے اس حق کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
دنیا کی سب سے تیز چھری کا نام عقیدت ہے جو عقل کی شہ رگ کاٹ دیتی ہے۔ اگر یہ عقیدت عقل کو بےیارو مدد گار نا چھوڑتی تو عمران خان کے مقلدین ان سے چند سوال ضرور کرتے۔

آزادی کی شکل کیا ہے؟

ہم اگر ناچتے جھومتے جلوس لیکر اسلام آباد جانے میں کامیاب ہو بھی گئے تو ہم آزادی کس سے لیں گے؟
کیا آزادی کا نام عمران خان کو وزیر اعظم کی کرسی پر بٹھانا ہے؟
کیا وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر عمران خان صاحب جو پچھلے 4 سالوں میں نا کر سکے وہ کر ڈالیں گے؟ وہ کروڑوں نوکریاں کروڑوں گھر وہ بغیر پروٹوکول عوامی وزیر اعظم…؟
کیا یہ سب ممکن ہے؟؟
کیا بغیر سفارش کسی بھی محکمے میں مسائل حل ہو سکیں گے؟
کیا جو چینی، کھاد، ادویات ،آٹا مافیا عمران خان دور میں عوام سے لوٹ مار کرتا رہا وہ اب پھر سے وزارتیں ملنے کے بعد عوام پر رحم کھائے گا؟
عوام تو خان کو کرسی لے دے گی لیکن عوام ان مافیا کی قیدی ہے۔ اور وہ مافیا وہ تمام کرپٹ پاکستانی سیاستدان عمران خان کے ارد گرد کنٹینر پر کھڑے ہی پائے جاتے ہیں۔  ایسے میں عوام کی اس سسٹم سے آزادی کیوں کر ممکن ہے؟
‏حلفاً بتائیے کہ اس ملک میں سیاست کے نام پر جو جو ہو رہا ہے کیا وہ غریب عوام کی دال روٹی، یتیموں کی تعلیم، بیواؤں کی چھت اور محنت کشوں کے روزگار کے لئے ہو رہے ہے؟؟
ہر ایک کو ہر قیمت پر اقتدار چاہئیے غریب عوام کے لئے نہیں اپنی انا، اپنے پروٹوکولز اور اپنی مقبولیت کے لئے!!

 

تحریر: حجاب رندھاوا

 

اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ حکمرانوں کی طرف سے لائی گئی موجودہ بدترین معاشی صورتحال میں کیا پاکستان ڈیفالٹ کرے گا؟ تو یہ تحریر لازمی پڑھیں

4 تبصرے
  1. dobry sklep کہتے ہیں

    Wow, incredible blog format! How long have you ever been blogging for?

    you made blogging glance easy. The whole glance of your
    site is excellent, as neatly as the content material!
    You can see similar: dobry sklep and here dobry sklep

  2. sklep internetowy کہتے ہیں

    It’s an awesome paragraph in favor of all the internet users; they will take advantage from it I am sure.

    I saw similar here: najlepszy sklep and also here: sklep internetowy

  3. sklep کہتے ہیں

    of course like your web site but you have to check the spelling on quite a few of your posts.

    Many of them are rife with spelling problems and I find it very bothersome to tell
    the truth then again I’ll surely come back again. I saw similar here:
    Ecommerce

  4. sklep internetowy کہتے ہیں

    Wow, incredible blog layout! How lengthy have you ever been blogging for?
    you make blogging glance easy. The full look of your web site is magnificent,
    let alone the content! You can see similar here ecommerce

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.