درد آنکھوں سے ہر بات کہتا رہا
پاکستان میں سال 2022 میں آنے والے سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں پر اداس دل سے لکھی گئی اداس شاعری
درد آنکھوں سے ہر بات کہتا رہا پانی بہتا رہا
دل خموشی سے نقصان سہتا رہا پانی بہتا رہا
گھر تو سیلاب کی ریت میں کھو گیا چھت سلامت رہی
دفن سامان قدموں میں ہوتا رہا پانی بہتا رہا
موج طوفاں کی آغوش میں کس قدر لاشیں گم ہو گئیں
ماں کا دل ڈوبتا اور ابھرتا رہا پانی بہتا رہا
کب ملینگے بھلا جا چکے ہیں جو سب، کھو گئے ہیں جو اب
ہر کوئی خود سے بس اتنا سنتا رہا پانی بہتا رہا
اک عجب اپنی کیچڑ میں حالت رہی نہ جلے نہ بجھے
گیلی لکڑی کا دل تھا سلگتا رہا پانی بہتا رہا
درد سینوں میں اٹھا، کسی بھی رکاوٹ سے تھم نہ سکا
اشک آنکھوں میں آ کر پلٹتا رہا پانی بہتا رہا
دردِ جاں پر وہ مرہم لگاتے رہے لوگ آتے رہے
پیپ کو زخم ہر کوئی کہتا رہا پانی بہتا رہا
درد آنکھوں سے ہر بات کہتا رہا پانی بہتا رہا
دل خموشی سے نقصان سہتا رہا پانی بہتا رہا
شاعری :سلیم اللہ صفدر

گیلی لکڑی کا دل تھا سلگتا رہا پانی بہتا رہا
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہیں تو یہ لازمی دیکھیں