دین ِرب رحمان تیرے پاسبانوں کو سلام | انقلابی اشعار

Inqalabi poetry Urdu

0 21

دین ِرب رحمان تیرے پاسبانوں کو سلام
گلشن اِسلام کے ان باغبانوں کو سلام
جراتوں کی ہمتوں کی داستانوں کو سلام
عزم و استقلال کی سنگیں چٹانوں کو سلام

 

ان شاہینوں کے نرم ہاتھوں میں نبض ِکائنات
زندگی کے آسماں پر ان کا سکہ ہے ثبات
ان کی پروازوں میں مخفی گرمی ِسوز ِحیات
خاک سے افلاک تک ان کی اڑانوں کو سلام

 

ان سے روشن زندگی ہے ان سے ہے تابندگی
ان کے دم سے گلشن ِملت کو ہے پائندگی
صبح ِروشن کی امیدوں سے مزین زندگی
شب کے سینے چاک کرتی ان اذانوں کو سلام

 

گھر کی ان کو فکر ہے نہ ذر کا ہے ان کو خیال
جنتوں کو چاہنے والوں کی ہے دنیا کمال
اہل ِدنیا کیا کہیں گے کچھ نہیں آن کو ملال
آنکھوں کی ٹھنڈک دلوں کے حکمرانوں کو سلام

 

مشرق و مغرب ہوں ان کے پاؤں میں زیر و زبر
پرچم ِدیں ان کے ہاتھوں ہو بلند ہر بام پر
"نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک ِکاشغر”
جنتوں کو کھوجتے ان خاک دانوں کو سلام

 

ان کی جرات کے فسانے ہیں دل ِ اغیار تک
ان کی نظروں کی رسائی ہے افق کے پار تک
ان کی تدبیروں میں ہیں تقدیر کے آثار تک
میرے رب تیری رضا کے رازدانوں کو سلام

 

دین ِرب رحمان تیرے پاسبانوں کو سلام
گلشن اِسلام کے ان باغبانوں کو سلام
جراتوں کی ہمتوں کی داستانوں کو سلام
عزم و استقلال کی سنگیں چٹانوں کو سلام

 

شاعری :سلیم اللہ صفدر

اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.