خشک ٹہنی پر سبز پھول

سرحد پار کے باسیوں کا یوم پاکستان کے دن محبت کا اظہار

0 18
خشک ٹہنی پر سبز پھول آج بھی موجود ہہے
کتنی بہاریں آئیں… گزر گئیں…
کتنے خزاؤں کے موسم آے… گزر گئے….
کتنی غنچے پامال ہوئے….
کتنے گلابوں نے خون کا رنگ اپنے چہروں پر بکھیرا…
کتنے پھولوں کے کٹورے شبنم کے آنسوؤں سے بھر گئے…
کتنی کلیاں خزاں پرستوں کے جبر کا شکار ہوئیں…
صحن ِچمن جھاڑیوں سے اٹ گئے….
چشمے صحرا بننے لگے….
تند و تیز ہواؤں کا پوری شدت سے مقابلہ کرنے والے تناور درخت ایسے ہلنے لگے جیسے ابھی کے ابھی گرنے والے ہوں…
معصوم پنچھی چمن چھوڑ کر ایسی فضاؤں کی طرف پرواز کرنے لگے جہاں سے واپسی کی کوئی امید نہیں رکھی جا سکتی…
خزاں نے پورے چمن کو گھیر لیا…
لیکن….
خشک ٹہنی پر آج بھی ایک پھول موجود ہے…بہاروں کے انتظار میں….. روح و جاں کے مردہ ذروں میں زندگی بھرنے والی پہلی بارش کے انتظار میں…..افق کو چھوتی سات رنگوں والی دھنک کے ابھرنے کے انتظار میں…. کلیاں پھوٹنے…. گلاب مہکنے کے انتظار میں….
مالی اپنے اپنے وقتوں میں اتے رہے۔۔۔۔ گلاب اگاتے رہے۔۔ رستے سجاتے رہے
قافلہ ہائے رنگ و بو صحن گلشن کو مہکاتے رہے
خزاں اور بہار کے موسم اتے جاتے رہے
لیکن وہ پھول کبھی نہ مرجھایا
اس پھول کو بلند رکھنے والے ہاتھ کبھی نہ تھکے

خشک ٹہنی پر آج بھی ایک سبز پھول موجود ہے.

 

اگر آپ یوم پاکستان کے متعلق شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھین  

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.