اے مرے یار مرے دوست مرا مان ہے تو
مری دیرینہ محبت ہے، مری شان ہے تو
ترے دم سے مرے دن رات سنور جاتے ہیں
مرے چہرے کے بھی غم سارے نکھر جاتے ہیں
تری مسکان مری عمر بڑھا دیتی ہے
اور مجھے جام محبت کا پلا دیتی ہے
میں نے ہمراز تجھے اپنا بنا کر رکھا
جینا مرنا میں نے تجھ سے ہی سجا کر رکھا
میں نے رو رو کے خدا سے یہی مانگی ہے دعا
مرے دلدار کو دل سے کبھی نا کرنا جدا
تو نے مشکل میں مرے ہاتھ کو تھامے رکھا
راہِ پُر خار میں کانٹوں سے بچائے رکھا
ٹوٹی کشتی کے لئے ایک مسیحا ہے تو
اے مرے دوست حقیقت میں نگینہ ہے تو
مرا ہر سانس ترے عشق کا دم بھرتا ہے
بے پناہ تجھ سے محبت مرا دل کرتا ہے
اپنی پلکوں سے ترے صدقے اتاروں گا میں
ترے نخرے ترا ہر ناز اٹھاؤں گا میں
مرے ہمدم مرے دلبر مری اک بات سنو
تم مجھے چھوڑ کے مت جانا کبھی وعدہ کرو
ترے بِن زین یقیناً میں بکھر جاؤں گا
ترے جیسا میں عزیز اور کہاں پاؤں گا
اے مرے یار مرے دوست مرا مان ہے تو
مری دیرینہ محبت ہے، مری شان ہے تو
شاعری: زین العابدین ذُوالقُروح