کس سے حال دل کہوں یہ سارا قصبہ ہے رقیب | رقیب کے نام شاعری
خودغرض دوست اور رقیب کے نام خوبصورت اردو شاعری | urdu poetry about raqeeb
کس سے حال دل کہوں یہ سارا قصبہ ہے رقیب
سب کا ہے وہ آشنا سو بندا بندا ہے رقیب
میں نے تو اک سانپ کا ہی سر اتارا ہے فقط
دیکھتا ہے جو بھی لیکن اس کو کہتا ہے رقیب
تم سے وابستہ ہر اک انساں سے مجھ کو بیر ہے
یعنی جو بھی ہے تمہارا دوست، میرا ہے رقیب
اک بھکارن سے محبت ہو گئی ہے اور اب
مجھ کو ہر اک بھیک دینے والا لگتا ہے رقیب
کیا غضب ہے تجھ سے میرے بعد ملنے والا شخص
قہر سے تکتا ہے مجھ کو اور سمجھتا ہے رقیب
رات نامہ بر کے لہجے سے عیاں ہوتا رہا
یہ ترا قاصد بھی، میرا اچھا خاصا ہے رقیب
دیکھتا ہے روز تجھ کو آنکھ بھر کے غور سے
توڑ دوں گا اس لیے بھی آبگینہ ،،ہے رقیب،،
آنے والا دن محبت کا ہے سو، اظہار سے
سب پہ کھل ہی جائے گا یہ ،کون کس کا ہے رقیب
میری رگ رگ میں سما جاتا ہے احسن ایک ڈر
وہ مجھے جب پیار سے اکثر بلاتا ہے رقیب
کس سے حال دل کہوں یہ سارا قصبہ ہے رقیب
سب کا ہے وہ آشنا سو بندا بندا ہے رقیب
اگر آپ دوست کے متعلق شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
بدلے ہیں رفتہ رفتہ مرے یار کس لیے ؟ دوستی شاعری
احسن اعجاز