اردو شاعریہدہد الہ آبادی

جابجا دھوکہ ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا جان کر سب کی حقیقت بِھیڑ میں تنہا ہوا| تنہائی پر اشعار

جابجا دھوکہ ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا جان کر سب کی حقیقت بِھیڑ میں تنہا ہوا| تنہائی پر اشعار

جابجا دھوکہ ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
جان کر سب کی حقیقت بِھیڑ میں تنہا ہوا

بُجھتے دیکھا ہے بھروسے کے دیئے کو بارہا
دشمنوں کے درمیاں کیسے کہوں کیا کیا ہوا

بے وفائی پَر بھی لوگوں کو دلیلیں یاد ہیں
میرا اپنے آپ سے اس بات پر جھگڑا ہوا

چند قطرے آنکھ سے ٹپکے تو یہ عقدہ کھلا
مستقل دل پر مِرے اک بوجھ تھا ہلکا ہوا

چھوڑ کر مصروف تجھ کو ایک جانب ہوگئے
جانتے تھے تیرے دل کی کیفیت بدلا ہوا

اے ہوا جاکر بتادو میرے دل سے آپ کی
بے وفائی کی بدولت ختم یہ قصہ ہوا

جابجا دھوکہ ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
جان کر سب کی حقیقت بِھیڑ میں تنہا ہوا

شاعری: ہدہد الہ آبادی

اگر آپ دوستی پر شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

تلاشِ یار میں خود کو شُمار کرتے ہوئے | دلکش اردو شاعری

Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *