اک درندوں کا جنگل اور معصوم سی جانیں
معاشرے کا اک نہائت تکلیف دہ پہلو ۔۔۔۔ کمسِن بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنانے والے بےغیرت درندوں کے نام ۔۔۔ یا اللہ اگر اِن درِندوں کے نصیب میں ہدائت نہیں تو اِنکو ہمیشہ کی موت سُلا کر دھرتی کو پاک کر دے۔۔۔ آمین
معصوم سی جانیں جو کسی کے لئے نقصان دہ تو نہیں لیکن ان کے ہونے سے کسی کا انگن معظر و روشن رہتا ہے اور جن کے نہ ہونے سے اداس اور ویران۔ لیکن کچھ ایسے درندے بھی ہیں جو ان معصوم جانوں کے بھی دشمن ہیں اور ان کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا کر اپنے خبث باطن کی تسکین کا سامان کرتے ہیں۔ بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں اور ہر انسان اپنی بیٹیوں سے محبت کرتا ہے لیکن یہ درندے ان کو بیٹی نہیں سمجھتے اور ہر لمحہ ان کے شکار کی فکر میں رہتے ہیں۔ یہ نظم انہین بیٹیوں کی محبت اور ان کا درد محسوس کر کے لکھی گئی ہے۔
آگر آپ ماں کی محبت پر شاعری یا بیٹی پر اشعار پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ ضرور دیکھیں