سنو اے چاند تم جب بھی کبھی سورج کے گھر جانا نصیحت ہے، بہت عزت سے جانا، اور نڈر جانا یہی دنیا کی محرومی رہی ہے روزِ اوَّل سے ہنرمندوں کو اس دنیا نے اکثر
Month: October 2023
ہو کے شاہ نام فقیروں میں لکھانے والے اشک ناکردہ گناہوں پہ بہانے والے شمعِ خانہِ کعبہ کو جلانے والے گردنیں ظلم کی دنیا میں اڑانے والے عالمِ زیست میں
فصیلِ تن سے آگے جا رہا ہوں میں اِس درپن سے آگے جا رہا ہوں تعلق کی مدد لیتا نہیں میں میں اپنے فن سے آگے جا رہا ہوں قدم
طیبہ کی آ رہی ہے بہت یاد آج کل ہونٹوں پہ حاضری کی ہے فریاد آج کل دل میں سمائی طیبہ کی شام و سحر حسیں سوچوں میں چل رہی
کارِ وحشت پہ خاک ڈالو میاں اس اذیت کا حل نکالو میاں ! دل لگانے چلے ہو بے دل سے اس سے اچھا ہے زہر کھا لو میاں ! تم
یہ پیارے سائباں ہیں اور میں ہوں نبی جی میزباں ہیں اور میں ہوں بنا مہمان جن کا آج کل ہوں بہت ہی مہرباں ہیں اور میں ہوں خدا کے
اس کے پاؤں پڑوں؟ یہ انا تو نہیں وہ بھی اک آدمی ہے خدا تو نہیں فیصلہ کر کے تو کیوں پریشان ہے میرے لب پر کوئی حرفِ لا تو
دلیرانہ شجاعت کے سبھی پیماں عمر لائے عمر آئے تو سارے کفر پر طوفاں عمر لائے چلے تلوار لیکر جانبِِ سرکار لیکن پھر ملے جب مصطفیٰ سے تو وہیں ایماں
اک زیست بنانے کے خاطر ہر راز چھپایا ہوتا ہے آتے ہی نہیں مشکل میں کبھی وہ جس کو بلایا ہوتا ہے ہر غم کو اکیلے سہنا ہے اس شخص
ملیں گے کیسے ترے یار اب تجھے سارے تفکرات کی دنیا میں گم ہوئے سارے لکھا ہوا ہے ترا نام خانۂِ دل میں بجھے نہیں ہیں تری یاد کے دیے
Load More