اے مرے یار کم نہیں ہوتا
شوقِ دیدار کم نہیں ہوتا
مرتے جاتے ہیں سب کہانی میں
تیرا کردار کم نہیں ہوتا
یہ الگ بات جھوٹ رائج ہے
سچ کا معیار کم نہیں ہوتا
غیروں سے کچھ گلہ نہیں لیکن
اپنوں کا وار کم نہیں ہوتا
ایک عرصہ ہوا تعلق کو
طرزِ اغیار کم نہیں ہوتا
روح کی روح سے محبت ہے
اس لیے پیار کم نہیں ہوتا
دستِ کوزہ گراں کا اے عاطرؔ
کوئی شہکار کم نہیں ہوتا….!
اے مرے یار کم نہیں ہوتا
شوقِ دیدار کم نہیں ہوتا
شاعری: عمر عاطر
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
اگر آپ دوست کے متعلق شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں