براؤزنگ ٹیگ

عمر عاطر

وحشت زدہ عجب سے خیالات کی طرف | urdu poetry sad 2 lines

وحشت زدہ عجب سے خیالات کی طرف ہر ایک لمحہ ذہن ہے خدشات کی طرف آئینہ دیکھتے ہوئے جاتا ہے اب دھیان ویران وخستہ حال مقامات کی طرف لائی جو ذات مجھ کو عدم سے وجود میں مشکل پڑی تو دیکھا اسی ذات کی طرف سالار ہوگیا ہے یہاں مبتلاۓ عشق…

یاد کے پیڑ کی شاخوں پہ چہک ہوتی ہے | یاد پر اردو شاعری | urdu poetry sad

یاد کے پیڑ کی شاخوں پہ چہک ہوتی ہے اور پھر صبح کے ہنگام تلک ہوتی ہے جانا ہوتا ہے مجھے نیند کی وادی کی طرف سامنے سوچ کے رستے کی سڑک ہوتی ہے دوست پل بھر میں مرے راز اگل دیتے ہیں جیسے کشکول ہلانے سے کھنک ہوتی ہے غیر آباد علاقوں کی…

دل اکتانے لگ جاتا ہے بزم آرائی سے | اداس شاعری

دل اکتانے لگ جاتا ہے بزم آرائی سے اس لیے رشتہ قائم رکھتا ہوں تنہائی سے یہ کیسا انجانا سا موسم در آیا ہے گلشن کیوں ویراں ہے پھولوں کی رعنائی سے یاروں کی محفل، چاۓ خانہ، اور شام کا وقت کوئی دیکھے ایسے منظر کو گہرائی سے اب کی…

لب پر مہر لگاؤ اور خاموش رہو | طنزیہ شاعری

لب پر مہر لگاؤ اور خاموش رہو سب کچھ دیکھتے جاؤ اور خاموش رہو اپنی حالتِ زار کا واحد ذمہ دار قسمت کو ٹھہراؤ اور خاموش رہو گھر سے دور کسی جنگل میں جا کرتم خوابوں کو دفناؤ اور خاموش رہو کچھ بھی کرلو تیرگی ختم نہیں ہوگی سارے دیپ…

اک مسلسل سے امتحان میں ہوں | اداس شاعری

اک مسلسل سے امتحان میں ہوں وہ سمجھتے ہیں آن بان میں ہوں خودکشی کب کا کر گیا ہوتا آیتِ صبر کی امان میں ہوں جسم سارا جھلس گیا میرا کس قسم کے یہ ساٸبان میں ہوں چار دن میں اترنے والی نہیں سالہا سال کی تھکان میں ہوں مجھ کو…

اے مرے یار کم نہیں ہوتا| اداس شاعری

اے مرے یار کم نہیں ہوتا شوقِ دیدار کم نہیں ہوتا مرتے جاتے ہیں سب کہانی میں تیرا کردار کم نہیں ہوتا یہ الگ بات جھوٹ رائج ہے سچ کا معیار کم نہیں ہوتا غیروں سے کچھ گلہ نہیں لیکن اپنوں کا وار کم نہیں ہوتا ایک عرصہ ہوا تعلق کو…

کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں| اداس شاعری

کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں راہ پرخار مختصر بھی نہیں مجھ پہ ٹوٹے اذیتوں کے پہاڑ دوست احباب کو خبر بھی نہیں قافلے نے وہیں قیام کیا جس جگہ سایہ شجر بھی نہیں وحشت ہجر جیت جاۓ گی دامنِ ضبط اس قدر بھی نہیں شہر بھر میں ہے خوف کا…

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ| اداس شاعری

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ کوئی گھر کی طرف جانے لگا آہستہ آہستہ کتابِ عہدِ رفتہ میں جسے تو نے سجایا تھا ترا وہ پھول مرجھانے لگا آہستہ آہستہ گلوں کا ہاتھ شامل تھا اسے ویران کرنے میں یہ اک غم باغ کو کھانے لگا آہستہ آہستہ…

میں منتظر تھا اس کی طرف سے جواب کا | اداس شاعری

میں منتظر تھا اس کی طرف سے جواب کا یعنی کہ اک سفر تھا، سفر بھی سراب کا میں زندگی کی تلخ حقیقت کو بھول کر آغاز کر رہا ہوں نٸے ایک باب کا گھر سے نکل پڑا ہوں لیے ہاتھ میں چراغ اب کون انتظار کرے ماہتاب کا مسجد میں دن گزرتا ہے اور مے…