دل اکتانے لگ جاتا ہے بزم آرائی سے | اداس شاعری
دل اکتانے لگ جاتا ہے بزم آرائی سے
اس لیے رشتہ قائم رکھتا ہوں تنہائی سے
یہ کیسا انجانا سا موسم در آیا ہے
گلشن کیوں ویراں ہے پھولوں کی رعنائی سے
یاروں کی محفل، چاۓ خانہ، اور شام کا وقت
کوئی دیکھے ایسے منظر کو گہرائی سے
اب کی بار میں آئینے کی طرح ٹوٹا ہوں دوست
اب کی بار نہیں ہوگا کچھ بھی یکجائی سے
ان لوگوں کے نام ونسب سے واقف ہے دنیا
جو رتبہ پاۓ شاہوں کی مدح سرائی سے
دیکھنا تم اک دن دروازے پر دستک ہوگی
اتنی امیدیں وابستہ ہیں ہرجائی سے
کل شب اس نے اپنا قصہ سنایا بچوں کو
عاطر جس کو عشق ہوا تھا اک صحرائی سے
دل اکتانے لگ جاتا ہے بزم آرائی سے
اس لیے رشتہ قائم رکھتا ہوں تنہائی سے