جانے حاجی کا حال کیا ہو گا شہر مکہ میں جب کھڑا ہو گا باندھے احرام رو رہا ہو گا پھر حرم کی طرف چلا ہو گا
حج اشعار
حج کے ایّام کو خوبصورت کرو حاجیو! حج پہ تقویٰ کی نیت کرو سیلفیوں کی رَوِش سخت معیوب ہے خودنمائی کی کوشش کبھی مت کرو
اللہ کے گھر پہ جیسے ہی پہلی نظر گئی کعبے کے جلووں سے یہ مری آنکھ بھر گئی مبہوت ہو گیا تھا میں کعبے کو دیکھ کر سوچی تھی جو
تمنا ہے شدت سے حج پر بلانا مجھے گرد کعبے کے یارب پھرانا ترستی ہیں آنکھیں تڑپتا ہے یہ دل مقدر میں لکھ اور کر دے روانہ میرے خشک ہونٹوں
میرے مولا تو اپنے در بلا مجھ کو میرے مولا سکون دل ہو آخر یوں عطا مجھ کو میرے مولا تیرے کعبے کے پردوں سے لپٹ کر اشک برساؤں کہ
دوبارہ حج کے دن اب آ رہے ہیں زہے قسمت جو حج پر جا رہے ہیں خدا کے عشق میں ڈوبے ہیں حاجی محبت کا مزہ بھی پا رہے ہیں
قرب طیبہ میں جیسے ہی آنے لگے روتے روتے سبھی مسکرانے لگے جیسے جیسے مدینہ قریب آ گیا چاہتوں کا مزہ ہم بھی پانے لگے
بہار طیبہ ہمیں مسلسل اے ہم سفر یاد آ رہی ہے فراق طیبہ میں چشم مضطر مسلسل آنسو بہا رہی ہے جو وقت گزرا مدینے میں وہ دل و نظر
اب حرم کو جا رہے ہیں حاجیوں کے قافلے یہ نظر کو بھا رہے ہیں حاجیوں کے قافلے یہ خدا کے بن کے مہماں سب حرم کو چل پڑے رتبہ