رمضان کا مہینہ پھر سایہ فگن ہے
ہر سمت نیکیوں کی پرنور انجمن ہے
خود نیک بن کے رہنا نیکی کو عام کرنا
شیطاں کے راستوں پر تم پھر کبھی نہ چلنا
آئے پیارے بھائی میرا تم کو یہی جتن ہے
ہر سمت نیکیوں کی پرنور انجمن ہے
رمضان جب سے آیا رونق ہے مسجدوں میں
تسبیح اور تراویح تلاوت ہے سب گھروں میں
بندوں کا اپنے رب سے کیا خوب یہ ملن ہے
ہر سمت نیکیوں کی پرنور انجمن ہے
ہم کب بھلا سکیں گے اپنے شہید بھائی
ماہ صیام میں جو بنے جنتوں کے راہی
جو ان کا راستہ ہے اپنا وہی چلن ہے
ہر سمت نیکیوں کی پرنور انجمن ہے
کوئی بدر کے شہیدوں سے جا کے پوچھ آئے
کتنی سعادتیں ہیں جو تم سمیٹ لائے
کتنے حسین تمغوں سے روشن ترا بدن ہے
ہر سمت نیکیوں کی پرنور انجمن ہے
رمضان کا مہینہ پھر سایہ فگن ہے
ہر سمت نیکیوں کی پرنور انجمن ہے
شاعری : سلیم اللہ صفدر