پاکستان میں مہنگائی اور اس کا حل

مہنگائی پر مضمون ۔۔۔۔ قاضی کاشف نیاز صاحب کے قلم سے

0 199

پاکستان ہی دنیا میں ایسا ملک کیوں بن گیا ھے جہاں آئے دن معیشت کمزور سے کمزور تر ہوتی جا رہی ھے۔ ہر آنے والی حکومت کے دوران پاکستان میں مہنگائی اس قدر بڑھتی ھے کہ پھر پچھلی حکومت ہی بھلی اور غنیمت لگنے لگتی ھے۔ اس کی ایک بڑی وجہ پاکستان میں مسلسل طویل سیاسی عدم استحکام ھے۔ پاکستان کی پوری تاریخ میں کسی حکومت کو کسی اپوزیشن نے آج تک تسلیم نہیں کیا۔ یہ سپورٹس مین سپرٹ کھلاڑی ھونے کے باوجود نہ کھلاڑی سیاستدان میں آ سکی نہ دوسرے سیاستدانوں میں آئی ۔اسی وجہ سے فوج کو بار بار مجبورا مداخلت کرنا پڑی۔ ہر اپوزیشن نے فوج کے آنے پر مٹھائیاں تقسیم کیں۔

پاکستان کے ابتدائی 10سال(1947_1958) میں کوئی فوجی مداخلت نہ تھی۔ لیکن ان دس سالوں میں ہی پاکستان میں سیاستدانوں کی اس قدر باہمی لڑائیاں تھیں اور چند ماہ میں ہی اتنے وزیراعظم بدل جاتے کہ جواہر لال نہرو کو یہ کہنا پڑا کہ میں اتنی جلدی دھوتیاں تبدیل نہیں کرتا جتنی جلدی پاکستان میں وزیراعظم بدل جاتے ہیں_
مغرب میں یہی ھوتا ھے کہ ایک پارٹی جب ہار جاتی ھے تو بعض اوقات دھاندلی کے شواہد ھونے کے باوجود ملک کے وسیع تر مفاد میں وہ حکومت وقت کو تسلیم کر لیتی ھے۔ اس کا مقصد ان کے نزدیک یہی ہےکہ ملکی استحکام سب سے اول چیز ھے جو کسی صورت تباہ نہیں ھونا چاہیے۔ سیاسی استحکام ہی کسی ملک کی ترقی کی پہلی ضمانت ھے۔ یہ نہ ھو تو بڑے بڑے عالی دماغوں کے معاشی منصوبے بھی ٹکرے ٹکرے ہو جاتے ہیں۔ اور یہی اہم وجہ ہے پاکستان میں مہنگائی کی۔

اپنے امور مشاورت سے چلاؤ

اسلام میں اسی لیے کسی خاص سیاسی نظام کو قائم کرنے پہ زور نہیں دیا گیا نہ کوئی فکس سیاسی نظام دیا گیا۔ اسلام کو جمہوریت سے غرض ھے نہ آمریت و ملوکیت سے۔۔۔اگرچہ اسلام میں حکمران اہل حل و عقد کے مشورے سے آئے تو سب سے بہتر اور پسندیدہ ھے۔ کہ وشاورھم فی الامر(اپنے امور مشاورت سے چلاؤ..آل عمران۔۔159) کا حکم ھے۔  لیکن معروضی حالات کے تحت وہ کسی طریقے سے بھی آ جائے اور اپنی رٹ یا سلطہ قائم کر لے تو اسلام اس کو تسلیم کرنے کا حکم دیتا ھے۔۔

پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رض عام مشاورت سے منتخب ھوئے تو حضرت عمر رض صرف نامزد ہو کر آئے۔ اسی طرح باقی خلفاء بھی مختلف طریقہ ہائے انتخاب سے آئے۔ پھر خلافت طویل خاندانی ملوکیت میں بدل گئی۔  اسلام میں یہ طرز حکومت ناپسندیدہ ھونے کے باوجود اسے ملکی و ملی سیاسی استحکام کو تباہ ھونے سے بچانے کے لیے تسلیم کیا گیا۔۔جیسا کہ ھم عموما کہتے ہیں کہ بڑی برائی سے چھوٹی برائی بہتر ھے۔ اس کے نتیجے میں ایسا طویل سیاسی استحکام عالم اسلام کو نصیب ھوا کہ جلد ہی عالم اسلام دنیا کی سپر پاور بن گیا ۔۔خاندانی خلافت ھونے کے باوجود عثمانی خلافت کے آخری عہد تک بھی ہر بڑے سے بڑا کافر ملک مسلمانوں کو خراج دینے پہ مجبور ھوتا تھا۔

طویل سیاسی استحکام ہو گا تو تب ہی ملک ترقی کر سکے گا

اسی لیے اسلام میں حکمران چاھے کسی بھی طریقے سے برسر اقتدار آ جائے،اسے ہر صورت تسلیم کرنے کا کہا گیا۔ اور اس کے خلاف خروج یا ایجی ٹیشن کی ہر گز اجازت نہیں دی گئی۔ الا کہ صرف ایک انتہائی صورت میں اس کے خلاف خروج کی اجازت ھے جب وہ کفر بواح کا مرتکب ھو جائے(بخاری و مسلم)  یعنی وہ صراحتا اسلام کے خلاف ھو جائے یا اس کے کسی بنیادی رکن کا انکار کر دے۔  اور محدثین کے نزدیک اس کے کفر کی تاویل کی گنجائش بھی باقی نہ رھے۔

جیسا کہ امام ابن حجر عسقلانی رح وغیرھم نے لکھا۔۔۔لیکن اس کے لیے بھی پہلے علماء ذاتی طور پر مل کے اس کا موقف اس کی زبانی لیں گے۔ نہ کہ سنی سنائی اور میڈیائی باتوں پر اعتبار کیا جائے گا۔ وجہ یہ ھے کہ طویل سیاسی استحکام ہو گا تو تب ہی ملک ترقی کر سکے گا۔۔پھر حکمرانوں کی کرپشن کے باوجود ملک بہرحال پیچھے نہیں جائے گا۔۔۔

امام نووی رحمتہ اللہ علیہ نے اطاعت امیر کے متعلق حدیث حذیفہ کی شرح کرتے ھوئے فرمایا
” مسلمانوں کی جماعت اور اس کے امام کو لازم پکڑنا چاہئے ، اس کی اطاعت کرنی چاہئے اگرچہ وہ فسق وفجور یا دیگر معصیت میں مبتلا ہو، لوگوں کا مال غصب کرتا ہو یا دیگر گناہوں میں ملوث ہو، ایسی صورت میں اگر وہ گناہ کا حکم نہ دے تو اس کی اطاعت فرض ہے۔
(شرح مسلم 12/237) ط۔دالفکر بیروت

طویل سیاسی استحکام ترقی کا ضامن

دنیا میں جس قدر بھی ملکوں نے ترقی کی ھے تو کسی ایک نظام کے تحت انہوں نے ترقی نہیں کی۔۔امریکہ سمیت مغربی جمہوری ممالک نے بھی بے پناہ ترقی کی۔ کمیونسٹ ممالک روس چین نے بھی بڑی خیرہ کن ترقی کی۔ طویل آمریت والے ملکوں نے بھی بہت ترقی کی۔ خود پاکستان میں طویل دور حکومت جب بھی آیا ،خاص طور پر فوجی ادوار میں،ایوب خان،ضیاءالحق اور مشرف کے ادوار میں باقی سب ادوار سے زیادہ ترقی اور امن رہا۔ اس وقت پاکستان میں مہنگائی کبھی یوں بے لگام نہ ہوئی۔۔ ۔۔۔
سعودی عرب جہاں طویل ملوکیت اور خاندانی بادشاہت ہے تو وہ آج تمام اسلامی ممالک سے زیادہ متمول اور خوشحال ھے۔  اور پورے عالم اسلام کی سینکڑوں ارب ڈالر کی معاونت کر لیتا ھے۔ تو یہ سب طویل سیاسی استحکام اور ایک دوسرے کو جیسے کیسے تسلیم کرنے کی بدولت ھے۔۔

پاکستان میں مہنگائی
سعودی عرب جسے وادئ غیر ذی زرع اور بے آب و گیاہ سرزمین کہا جاتا تھا۔ جہاں زیر زمین پانی نہ ھونے کے برابر تھا،اس کے باوجود وہ محض سیاسی استحکام،اسلام سے محبت اور اخلاص نیت کی بدولت گندم برآمد کرنے کے قابل ھو گیا

اسی لیے حدیث میں کہا گیا کہ تم پر چاھے ایک منقے کے سر والا غلام حبشی بھی مقرر و مسلط ھو جائے تو اس کی اطاعت کرو(رواہ البخاری،صحیح)۔۔مقرر و مسلط کا مطلب ہی یہی ھے کہ وہ زبردستی بھی حکمران ھو سکتا ھے تو وہ جیسا بھی ھو،جیسے بھی آئے،اس کی اطاعت کرنے اور اس کے خلاف خروج نہ کرنے کا حکم دیا گیا۔۔

حکمران کے خلاف عوام کو نکالنے کی اجازت نہیں

اگر کوئی اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ھے تو وہ بے شک اپنے موقف پر قائم رھے لیکن حکمران کے خلاف عوام کو باہر نکالنے،ایجی ٹیشن کرنے اور خروج کی ہر گز اجازت نہیں۔۔امام احمد بن حنبل رح نے خلیفہ المتوکل سے خلق قرآن کے مسئلے پر خلیفہ کے تمام تر ظلم کے باوجود اس کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔  اپنا موقف بھی نہ چھوڑا لیکن حکمران کے خلاف ذرا بھی عوام کو نہ اکسایا ۔۔اپنی پیٹھ اس کے کوڑوں سے اتنی چھلنی کروا لی کہ جسم کا کوئی حصہ زخموں کے بغیر نہ رہا۔۔۔ان کا منہ کالا کر کے مجرموں کی طرح گدھے پر بٹھا کے شہر میں پھرایا گیا۔۔لیکن مجال ھے کہ امام رح نے لوگوں کو ذرا بھی حکمران کے ظلم و کفر کے خلاف باہر نکلنے کو کہا۔۔۔

اسلامی منہج پر چل کر دوسری قومیں ترقی کر رہی ہیں اور ہم؟

یہ ھے ھمارا صحیح اسلامی منھج،،اس پہ چل کے دوسری قومیں تو ترقی کر رہی ہیں۔۔وہ ایک دوسرے کو کافی حد تک تسلیم کرتے اور برداشت کرتے لیکن ھم نے یہ سپورٹس مین سپرٹ چھوڑی تو ہماری تباہی در تباہی ھو رہی ھے۔۔کسی بھی ملک سے زیادہ وسائل ھونے کے باوجود ھم مسلسل پیچھے جا رھے ہیں۔۔۔آج سعودی عرب جہاں گھاس تک نہ اگتی تھی،جسے وادئ غیر ذی زرع اور بے آب و گیاہ سرزمین کہا جاتا تھا،جہاں زیر زمین پانی نہ ھونے کے برابر تھا،اس کے باوجود وہ محض سیاسی استحکام،اسلام سے محبت اور اخلاص نیت کی بدولت گندم برآمد کرنے کے قابل ھو گیا۔۔

اب وہاں ہریالی ہی ہریالی ھے اور ھم اناج کے لحاظ سے سونے کی چڑیا ھونے کے باوجود سب سے پیچھے ہیں تو اس کی وجہ یہی مسلسل سیاسی عدم استحکام ھے۔۔۔آج ہر حکومت میں مسلسل بڑھتی ھوئی خوفناک مہنگائی کی وجہ یہی سیاسی عدم استحکام ہی تو ھے۔۔۔لیکن ھم بڑے بڑے عالی دماغ ھونے کے باوجود ترقی کے اس راز اور نکتے کو سمجھنے ور اس پر عمل سے مسلسل گریزاں ہیں تو پھر ہر حکومت میں ہمیں پہلے سے زیادہ تباہی ہی ملنی ھے۔۔۔! اور پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہی دیکھنے کو ملنا ہے۔

بیاں میں راز ترقی آ تو سکتا ھے
تیرے دماغ میں بت خانہ ھو تو کیا کہیے

اللہ ھم سب کو عقل دے اور ھدایت دے۔۔آمین

تحریر: قاضی کاشف نیاز

 

پاکستان میں مہنگائی کے ساتھ اگر آپ پاکستانی حکومتوں کے عدم استحکام کے متلعق مزید پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.