وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی | مزاحیہ شاعری

Pakistan economy problems | funny poetry urdu 

0 99

وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو  قلم کی زبانی

 

اگر آئے شلوار رہ جائے لہنگا
ہے شوگر زہر سے یہاں آج مہنگا
سبھی حکمرانوں نے ہم کو ہے لوٹآ
دکھا کر سبز باغ ہم سب کو کوٹا
کہ بھاؤ ہمیں خوں کے ملتا ہے پیٹرول
یاں آٹۓ کے تھیلے پہ ہوتی ہے چھترول

وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو  قلم کی زبانی

 

کرم کردیا مجھ پہ تونے خدایا
کہ بجلی کے جھٹکے سے تونے بچایا
مگر واپڈا نے جو جھٹکا لگایا
مرے گھر کا بل آج لاکھوں میں آیا
یہ جھٹکا مضر ہے وہ جھٹکے سے یارب
بچا لے مجھے ایسے کھٹکے سے یا رب

 

وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو  قلم کی زبانی

 

پڑھائی کے شیدا یہاں جانور بھی
سکولوں میں بھینسیں ادھر بھی ادھر بھی
صحافی بھی اپنے ہیں بے باک سارے
کہ لڑکی سے زیادہ لفافوں کے پیارے
جہازوں میں بیٹھے زمینوں کے مالک
دکھا ٹائی ٹینک انہیں بھی تو خالق

 

وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو  قلم کی زبانی

 

یہ مانا کہ خوف و اذیت بڑا ہے
وطن پر مرے وقت گرچہ کڑا ہے
مگر عین لمحے اگر چھوڑ جائیں
جو چند ایک باقی ہیں تنکے جلائیں
نہ سر پر ہو چھت نہ زمیں پاؤں میں ہو
جسم اپنا ہو غیر کی چھاؤں میں ہو
اگر عزم و ہمت کریں ہم یوں مل کر
پلٹ آئیں اچھے وہ دن پھر بدل کر

وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو  قلم کی زبانی

شاعری: ساحل ریاض

اگر اپ مزید مزاحیہ شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

پسینے سے ہم نے نہایا بہت ہے کہ گرمی نے یارو ستایا بہت ہے 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.