مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے

0 32

مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے
مصائب کا اداسی کا بھنور آباد رہتا ہے

کسی کے طنز کرنے سے پریشاں ہم نہیں ہوتے
ہزاروں زخم کھا کر بھی جگر آباد رہتا ہے

امیروں کو حویلی میں بٹھا دیتی ہے بس قسمت
غریبوں کے گھروں میں پر ہنر آباد رہتا ہے

جنہیں منزل کی پرواہ ہو وہ رہزن سے نہیں ڈرتے
تلاطم لاکھ آجائیں سفر آباد رہتا ہے

یہ سر دشمن کے قدموں میں نہیں جھکتا نہیں گرتا
عزائم جس کے پختہ ہوں وہ سَر آباد رہتا ہے

کسی ظالم کی وحشت کو نظر انداز کرنے سے
یہ فتنہ پھر ابھرتا ہے شرر آباد رہتا ہے

کسی کے چھوڑ جانے سے کوئی مرتا نہیں غافل
فقط افسوس ہوتا ہے مگر آباد رہتا ہے

تمہارے روٹھ جانے سے قیامت ٹوٹ جاتی تھی
مگر دیکھو تو اب آ کر یہ گھر آباد رہتا ہے

مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے
مصائب کا اداسی کا بھنور آباد رہتا ہے

 

شاعری: زین العابدین ذُوالقُروح

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.