‏میری قوم کے نوجوانو! پاکستان سے جڑ جاٶ

0 14

‏میری قوم کے نوجوانو! پاکستان سے جڑ جاٶ. آج نوجوانانِ پاکستان کو سیاست میں الجھا کر بھٹکا دیا گیا ہے۔ انہیں سیاسی گروہ بندیوں میں تقسیم کرکے ان کے اسلاف کا دیا سبق بھلا دیا گیا ہے۔ انہیں ملت کی کامیابی کے لیے ایمان اتحاد اور تنظیم کا سبق دیا گیا تھا.‏ نوجوانوں کو ایک پرچم تلے جمع ہوکر خوشیاں اورغم بانٹنے کا درس دیا گیا تھا.

ایک دوسرے کے غم گسار بننے اور باہمی الفت اور یگانگت سکھاٸی گٸی تھی۔ لیکن سیاسی وابستگی نے سب سے پہلے آپسی اتحاد پارہ پارہ کیا۔ دلوں میں کدورتیں اور نفرتیں بھر گٸیں۔ پاکستانی اور مسلمان ہو کر ایک دوسرے کے مخالف بن گٸے۔
‏ہمارے تو دین نے بھی ہمیں متحد ہونے کا درس دیا تھا.  واعتصمو بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقو کہہ کر ہمیں ایک پرچم تلے اکٹھے ہونے کی تلقین کی۔ ہمیں اخوت کے رشتے میں باندھ کر ایک دوسرے کا بھاٸی بھاٸی بنایا.

جن نوجوانوں نے ملک و قوم کا سہارا بننا ہے وہ نوجوان سیاسی لیڈر کی ایماء پہ ملکی املاک توڑ رہے ہیں۔

مگر ہم پہلے مسالک میں بٹے پھر قومیت اور لسانیت نے ہمیں جدا کیا
‏اور اب سیاست ہمیں اندرونی اور بیرونی طور پہ تقسیم کرچکی ہے۔ ہماری یہ سیاسی گروہ بندی اصل میں ہمارے اتحاد کا جنازہ ہے۔ جو سیاست دان ہر روز اپنے مفاد کے لیے نوجوانان پاکستان سے نکلواتے ہیں۔
نوجوانوں کو اپنی ہی ریاست کے خلاف اکسا کر کھڑا کرتے ہیں
‏پاکستانی قوم کی سیاسی گروہ بندیاں جہاں وطن کا نقصان کررہی ہیں وہیں نوجوانوں کو اپنی ملت سے دور کرکے ان سے ان کا قومی تشخص چھین رہی ہیں۔
جن نوجوانوں نے ملک و قوم کا سہارا بننا ہے وہ نوجوان سیاسی لیڈر کی ایماء پہ ملکی املاک توڑ رہے ہیں۔
‏اے میری قوم کے نوجوانو! دیکھو اللہ نے کیسا پیارا ملک تمہیں انعام میں دیا ہے

‎‏ہمارا ہدف ہمارا مقصد صرف پاکستان ہونا چاہیے

قدرتی اور معدنی وساٸل سے بھرپور یہ دھرتی آج تمہاری توجہ کی منتظر ہے۔ تمہارے اتحاد کے لیے ترس رہی ہے۔
ابھی کچھ نہیں بگڑا اس وطن کو تمہاری صلاحیتیں اور اخلاص چاہیے ‏کوٸی بھی شخص تنہا کچھ نہیں کرسکتا۔ لیکن اگر سبھی لوگ متحد ہو کر کوشش کریں تو ہر کڑی سے کڑی مشکل آسان بناٸی جا سکتی ہے۔
سیاسی منافرت چھوڑ کر باہم متحد ہو کر اپنے پیارے وطن پاکستان سے جڑ جاٸیں۔ کسی سیاست دان کے لیے نہیں اس وطن کے لیے جینا شروع کریں ‏۔
حکومتیں تو آنی جانی ہیں لیکن ہمیں بطور پاکستانی اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ اپنے ریاستی اداروں پہ اعتماد رکھنا چاہیے۔
صرف ریاست کے ساتھ جڑنے سے ہی ہمیں نہ تو سیاسی وابستگیاں متزلزل کرسکتی ہیں اور نہ کوٸی سیاست دان ہماری ذہن سازی کرسکتا ہے ۔ ‎‏ہمارا ہدف ہمارا مقصد صرف پاکستان ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے انفرادی ہی نہیں اجتماعی رویے بھی مثبت رکھنے چاہییں۔ ہر قسم کے اختلاف کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا اور ہر نظریاتی مخالف کے لیے دلوں میں احترام رکھنا چاہیے۔
ہماری مثبت سوچ جہاں ہمیں مضبوط قوم بناٸے گی ‏وہیں ہمارا پیارا وطن پاکستان بھی مضبوط ہوگا۔
اس وقت اگر کسی کو ہماری وفاداری چاہیے کسی کو ہمارا اخلاص چاہیے تو وہ پاکستان ہے۔ جو ہمیں متحد اور پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان سے جڑ جاٶ گے تو خوشحالی ملے گی۔ ہم عوام خوشحال ہوں گے تو پاکستان خوشحال ہوگا اور ہماری خوشحالی کا راز ہمارا اتحاد اور باہمی الفت و یگانگت ہے۔

تحریر۔ ام حریم

اگر آپ پاکستان سے محبت کے جذبات کی عکاسی کے لئے اشعار یا نظمیں پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.