سہمے سہمے ڈرے ڈرے پودے
کیوں ہیں آخر ہرے بھرے پودے
باغباں ! تم ہمیں بتاؤ گے
وقت سے پہلے کیوں مرے پودے
کچھ بتا کس لیے پریشاں ہے
تیرا ہمدرد ہوں ارے پودے
انکا کہنا ہے ہم نہیں قاتل
خودمرے ہیں دھرے دھرے پودے
ہم درختوں کو شرم ساری ہو
ایسا ہرگز نہ تو کرے پودے
شاخِ دولت پہ ہیں غموں کےببول
چشمِ غربت میں ہیں ہرے پودے
میرے سائے میں جو بڑھے طاہر
بن رہے ہیں وہی کھرے پودے