یہ بھٹکے مسافر کی ہے اک صدا

مکہ مکرمہ کے راستے پر سفر کے دوران لکھی گئی ایک نظم

0 371

یہ بھٹکے مسافر کی ہے اک صدا
آے مولا مجھے اپنے در پر بلا
گناہ گار انسان ہوں کس قدر
مرے مولا پھر بھی ہوں بندہ ترا

مری جستجو آرزو تیرا گھر
دعا ہے لبوں پر یہ شام و سحر
ختم ہو وہاں زندگی کا سفر
جھکا جب تیرے در پر ہو میرا سر

یہ بھٹکے مسافر کی ہے اک صدا
عطا کرے مرے رب وہ منظر مجھے
یہ کہتی ہے ہر پل مری چشم ِنم

وہ میزاب ِرحمت، طواف ِحرم
وہ رکن ِیمانی، صفا، ملترم
عطا کرے مرے رب وہ منظر مجھے
یہ کہتی ہے ہر پل مری چشم ِنم

 

مرے لب پہ ہے آبِ زم ذم کی پیاس
ہے بےچین روح اور یہ دل ہے اداس
وہ اک سجدہ ِآخریں کی امید
وہ اک بوسہ ِحجر اسود کی آس…!

 

گناہوں سے تر زندگانی میری
ہے تاریک شب عمر فانی میری
میری روح کو کر باب روشن عطا
ختم ہو بھلا کب کہانی میری…!

 

شاعری :سلیم اللہ صفدر

فیس بک پیج لنک

یہ بھٹکے مسافر کی ہے اک صدا مناجات کے ساتھ ساتھ اگر آپ حمد باری تعالی سننا چاہیں تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.