یہ بھٹکے مسافر کی ہے اک صدا
مکہ مکرمہ کے راستے پر سفر کے دوران لکھی گئی ایک نظم
یہ بھٹکے مسافر کی ہے اک صدا
آے مولا مجھے اپنے در پر بلا
گناہ گار انسان ہوں کس قدر
مرے مولا پھر بھی ہوں بندہ ترا
مری جستجو آرزو تیرا گھر
دعا ہے لبوں پر یہ شام و سحر
ختم ہو وہاں زندگی کا سفر
جھکا جب تیرے در پر ہو میرا سر

یہ کہتی ہے ہر پل مری چشم ِنم
وہ میزاب ِرحمت، طواف ِحرم
وہ رکن ِیمانی، صفا، ملترم
عطا کرے مرے رب وہ منظر مجھے
یہ کہتی ہے ہر پل مری چشم ِنم
مرے لب پہ ہے آبِ زم ذم کی پیاس
ہے بےچین روح اور یہ دل ہے اداس
وہ اک سجدہ ِآخریں کی امید
وہ اک بوسہ ِحجر اسود کی آس…!
گناہوں سے تر زندگانی میری
ہے تاریک شب عمر فانی میری
میری روح کو کر باب روشن عطا
ختم ہو بھلا کب کہانی میری…!
شاعری :سلیم اللہ صفدر
فیس بک پیج لنک
یہ بھٹکے مسافر کی ہے اک صدا مناجات کے ساتھ ساتھ اگر آپ حمد باری تعالی سننا چاہیں تو یہ لازمی دیکھیں