اداس شاعریعبداللہ حبیب

بہت سے لفظ ایسے ہیں جو دل پہ بوجھ ہوتے ہیں

بہت سے لفظ ایسے ہیں جو دل پہ بوجھ ہوتے ہیں

بہت سے لفظ ایسے ہیں جو دل پہ بوجھ ہوتے ہیں
زباں پر آ بھی جائیں تو زباں کچھ کہہ نہیں پاتی
اگرچہ ہم سبھی محسوس کرتے ہیں
زمانے کے ستم سارے حشم سارے
مگر پھر بھی زباں خاموش رہتی ہے
کسی احسان کے بدلے فقط ہم مسکراتے ہیں
کسی کے جبر کے آگے فقط آنسو بہاتے ہیں
عیاں ہوتا ہے سب چہروں پے بھی لیکن۔۔۔۔۔۔
زباں کچھ کہہ نہیں پاتی
پرندے کی طرح چپ چاپ جیتے ہیں
کہیں خطرہ نشیمن کا کہیں خطرہ ہواؤں کا
کہیں صیاد کا دھڑکا کہیں خطرہ شراروں کا
سو ہم لفظوں کو پی جاتے ہیں کڑوے گھونٹ کی مانند
سو ہم لہجوں میں رہ جاتے ہیں تاروں میں گھرے اک چاند کی مانند

بہت سے خواب ایسے ہیں جو آنکھوں کو ستاتے ہیں
کبھی دن کے اجالے میں کبھی شب کی سیاہی میں
بجھی اک آنکھ کے آگےیہ آکر ٹمٹماتے ہیں
کبھی تو اشک لے آتے ہیں آنکھوں میں
رلا دیتے ہیں ہنستے بستے چہروں کو۔۔۔۔۔۔
کبھی عمریں گزر جاتی ہیں ان کی دستگیری میں
مگر یہ خواب ایسے ہیں
جواں پھر بھی نہیں ہوتے
یہ سارے خواب ایسے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھلستی دھوپ کے اندر
کھڑے بے سائباں مزدور کو بھی یہ ستاتے ہیں
بدن اپنا کھپانے پر پسینے کو بہانے پر
اگر چہ ٹوٹ جائے جسم محنت اور جفاؤں سے
یہ سارے خواب ایسے ہیں کہ پھر مربوط کرتے ہیں
محبت میں پروئے خواب پھر مضبوط کرتے ہیں

کبھی دن کے اجالے میں کبھی شب کی سیاہی میں
بہت سے خواب ایسے ہیں جو آنکھوں کو ستاتے ہیں

بہت سے لفظ ایسے ہیں جو دل پہ بوجھ ہوتے ہیں

شاعری : عبداللہ حبیب

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

 

Shares:
4 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *